اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عام خیال کے مطابق ہمارے ہاں مشرق میں اگر اچانک کسی کی آنکھ پھڑکنے لگے تو اسے کسی نئی مصیبت کا پیش خیمہ تصور کیا جاتا ہے ۔لیکن کیا حقیقت میں آنکھ پھڑکنے سے کسی نئی مصیبت کا نزول ہوتا ہے ؟ اس سوال کا جواب ماہرین صحت کے علا وہ شاید کوئی عام آدمی نہ دے سکے ۔ماہرین صحت کی رائے کے مطابق آنکھ پھڑکنا ایک بے ضرر عمل ہے ۔ اس سے ایک بات تو واضح ہو جاتی ہے کہ یہ کوئی روحانی عمل نہیں بلکہ اسے
ایک عام عمل کہا جا سکتا ہے جو ایک مخصوص مدت تک جاری رہنے کے بعد خود بخود ختم ہو جاتا ہے ۔ماہرین کی جانب سے آنکھ پھڑنے کی وجوہات اور اس سے نجات حاصل کرنے کیلئے چند تجاویز شیئر کی گئی ہیں ۔عام طور پر آنکھ پھڑکنا اس عمل کو کہتے ہیں جس میں آنکھ کا اوپری پپوٹا بار بار حرکت کرتا ہے ۔آنکھ پھڑکنا کو ئی بہت بڑی بیماری نہیں ہے عام طور پر ضرورت سے ذیادہ تھکان ،جینیاتی خرابی ،آنکھوں میں دائمی خراش یا نظر کے مسائل کی وغیرہ کی وجہ سے پھڑکتی ہے ۔آنکھ پھڑکنے سے صرف آنکھ کے پپوٹے ہی غیر ارادی طور پر حرت کرتے ہیں اس کے علاوہ آنکھ کا کوئی حصہ متاثر نہیں ہوتا ۔ علاوہ ازیں اس عمل کے دوران کسی قسم کی درد یا تکلیف بھی نہیں ہوتی ۔آنکھ یوں تو ایک خاص مدت کے بعد خود بخود پھڑکنا بند ہو جاتی ہے تاہم اس کے باوجود ماہرین امراض چشم کی رائے کے مطابق اس عمل سے نجات پانے کیلئے مندرجہ ذیل تجاویز پرعمل کیا جا سکتا ہے ۔اگر اچانک کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے آپکی آنکھ پھڑکنے لگے تو فوراً کمپیوٹر پر سے نظریں ہٹا کر کچھ دیر کیلئے آنکھیں موند کر آرام کریں ۔آنکھ کے پپوٹے کو درمیانی انگلی کی مدد سے گولائی میں آہستہ آہستہ سہلائیں ۔مناسب نیند لیں اور کیفین کا استعمال کم سے کم کریں ۔ اگر شراب نوشی کے عادی ہیں تو اس کی مقدار کم سے کم کر دیں ۔ ذیادہ سے ذیادہ پانی پیئیں ۔ تاہم اگر آنکھ پھڑکنے کا عمل ایک ہفتے تک جاری رہے ، آنکھ میں سرخی ، سوزش یا پانی بہنے لگے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔