اسلام آباد(ویب ڈیسک) آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ (او ای سی ڈی) نے اپنی صحت پر جاری کی گئی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ تمام مغربی یورپی ممالک میں سے برطانیہ سب سے موٹا ملک ہے جہاں کی بالغ آبادی میں سے 63 فیصد کا وزن مناسب حد سے زیادہ ہے۔
تنظیم کے مطابق 35 امیر ترین ممالک کی فہرست میں برطانیہ چھٹا سب سے زیادہ موٹاپے کا شکار ملک ہے۔ تنظیم کی ‘ہیلتھ ایٹ اے گلانس’رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں نوجوانوں میں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی شراب نوشی بھی ایک پریشان کن بات ہے لیکن مجموعی طور پر ملک آبادی کی اوسط صحت اور اوسط عمر میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ بچوں کے کمرے میں ٹی وی سے موٹاپے کا خطرہ ’صحت مند موٹے‘ بھی خطرے کی زد میں برطانیہ میں موٹاپے کا تناسب بڑھ گیا ہے اور جسم کے موٹاپے اور صحت کا جانچنے کے پیمانے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کے مطابق اب ملک میں 27 فیصد افراد کا بی ایم آئی 30 فیصد سے زیادہ ہے۔ او ای سی ڈی کا اپنا اوسط 19 فیصد ہے۔ بی ایم آئی پیمانے کے مطابق وہ لوگ جن کا بی ایم آئی 25 سے 30 کے درمیان ہوں وہ موٹے تصور کیے جاتے ہیں۔ او ای سی ڈی کے مطابق برطانیہ ان پانچ ممالک میں شامل ہے جہاں 1990 کے بعد سے عوام میں موٹاپے کا تناسب مسلسل بڑھتا چلا جا رہا ہے اور اس عرصے میں 92 فیصد بڑھ چکا ہے۔ رپورٹ میں تنظیم نے برطانوی حکومت کے ان اقدامات کی تعریف کی جس میں انھوں نے ملک میں موٹاپا روکنے کے لیے نئے فیصلے کیے لیکن ساتھ کہا کہ انھیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ او ای سی ڈی میں شامل دیگر ممالک نے بڑھتے ہوئے موٹاپے کے تناسب پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے ہیں جن کی مدد سے آسٹریلیا اور کینیڈا میں یہ
تناسب کم ہوا ہے لیکن ان ممالک میں سب سے کم تناسب جاپان میں دیکھا گیا جہاں صرف چار فیصد افراد کا بی ایم آئی 25 سے 30 کے درمیان ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ بچوں میں موٹاپے کے تناسب کو کم کرنے میں بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوا ہے۔