اسلام آباد(ویب ڈیسک) ہم مسلسل سنتے ہیں کہ شکر کا استعمال جسم کے لیے اچھا نہیں اور روزانہ کی غذا میں ہمیں چینی کی مقدار کم کرنی چاہیے۔ چینی میں سکروز ہوتا ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ اس سے موٹاپے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔ان چیزوں کے اثر کے تحت ، بی بی سی کی رادھیکا سنگھ نے فیصلہ کیا کہ وہ خود کو
صحت مند رکھنے کے لیے مکمل طور پر چینی کا استعمال چھوڑ دیں گی۔ دو ماہ سے زائد عرصے تک، انھوں نے کسی بھی شکل میں چینی استعمال نہیں کی۔ پھر کیا ہوا؟ انھی کی زبانی پڑھیں۔ میں نے ایک ماہ سے چینی استعمال نہیں کی اور مجھے بہت برا لگ رہا ہے۔ میں نے دن میں کم از کم ایک بار کھایا اور اب میری زندگی مکمل طور پر ‘چینی سے مبرا’ بن گئی ہے۔ مگر صرف ایک لفظ جو میں چلاّنا چاہتی ہوں، وہ ہے ‘چاکلیٹ’ مشہور شخصیات کا کہنا ہے کہ، ‘چینی چھوڑ دو۔’ مجھے لگتا ہے کہ میں ایسی شخصیت ہوں جس کی روزانہ غذا میں کم از کم 15 چائے کے چمچ چینی شامل ہوتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، ایک دن کی غذا میں صرف چھ چائے کے چمچ چینی ہونی چاہیے۔ یہ بھی پڑھیے ‘روزانہ ایک انڈا بچوں کی نشوونما میں مفید’ ایک قسم کی خوراک پر زندگی ممکن ہے؟ ناریل کا تیل اتنا ہی غیر صحت مند جتنی چربی یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ایک سوڈا کاربونیٹ مشروب میں نو چائے کے چمچ چینی ہو سکتی ہے۔ ان اعداد و شمار کو دھیان میں رکھتے ہوئے، میں اپنی صحت کے بارے میں فکرمند ہوئی اور میں نے انٹرنیٹ پر تحقیق شروع کر دی۔ مشہور شخصیات اور غذائیت پسند کھانے میں چینی نہ کھانے کے حامی ہیں۔ ہالی وڈ سٹار جیسے گیوینتھ پالٹرو، سارہ ولسن اور عام لوگ اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹس پر بھی چینی چھوڑنے کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ان کا پیغام واضح ہے: چینی کو نظرانداز نہ
کریں، اسے مکمل طور پر اپنی زندگی سے نکال دیں۔ لہٰذا میں نے اس چیلنج کو قبول کیا۔ پہلے 15 دن میں، میں نے نوجوانی میں ہونے والے موڈ سوئنگز سے بھی برے حالات کا سامنا کیا۔ مستقل سر درد اور میں چڑچڑی ہوتی گئی اور لوگوں پر چیخنے چلانے لگی۔ صرف ایک چیز مجھے پرسکون کر سکتی تھی۔ کیلے کا میٹھا ذائقہ لیکن گوینتھ نے تھوڑے سے فریکٹوز کی اجازت بھی نہیں دی تھی۔ تین ہفتے کے بعد سر درد کا خاتمہ ہوا۔ اب اگر میرے سامنے مٹھائی یا کیک لایا جاتا تو مجھے بےچینی نہیں ہوتی اور زبردستی انکار نہیں کرتا پڑتا تھا۔ میں نے سوچا، کیا میں یہ کر پاؤں گی؟ لیکن نہیں رات 11بجے میں باورچی خانے میں ایسٹر انڈے تلاش کر رہی تھی۔ مجھے عموماً ناشتے کی فکر نہیں ہوتی تھی لیکن اب، ہفتے کی خریداری میں، مجھے اس کے بارے میں بہت کچھ سوچنا پڑا کہ میں کیا کھا سکتی ہوں، کیا نہیں۔ میں لوگوں کی سالگرہ کے جشن سے لطف اندوز نہیں ہو سکتی تھی۔ میں وہاں سادہ پانی پی رہی ہوتی تھی جب دوسروں کے ہاتھ میں شراب کا جام ہوتا تھا۔ لیکن علم اس کی مکمل قربانی کی وکالت نہیں کرتا۔ دو ماہ کے بعد میرے ساتھیوں اور دوستوں نے ایک بات پر اتفاق کیا۔ میں اس معاملے میں بہت آگے تک چلی گئی تھی۔ میں ایک ماہر کے پاس چلی گئی۔ ڈاکٹر ہشام ضیا الدین کیمبرج یونیورسٹی میں محقق ہیں۔ وہ میرے خود پر یہ تجربہ کرنے کی وجہ سمجھ نہیں سکے۔ ایک بات جو مجھے بتائی گئی وہ یہ کہ میری بنیادی غلطی یہی تھی کہ ‘آپ
سے کس نے کہا کہ مکمل طور پر چینی چھوڑ دیں؟’ پھر میں نے محسوس کیا کہ کوئی سائنسی مطالعہ نہیں ہے جو ایسی سفارش کرتا ہو۔ یہ انٹرنیٹ کی مشہور شخصیات اور کچھ عام لوگوں کا مشورہ تھی، جو مجھ پر اثر انداز ہوا اور میں نے یہ کیا۔ ضیا الدین کا خیال ہے کہ وزن کم کرنے اور دانتوں کی صحت کے حوالے سے چینی کی مقدار کم کرنے کے فوائد ہیں لیکن ان کے نتائج واضح تھے
‘اسے مکمل طور پر چھوڑ دینے کی اور بات ہے۔’ ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی کا استعمال مکمل طور پر چھوڑنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے اس وقت سے، میں ڈاکٹر ضیا الدین کے مشوروں پر غور کر رہی ہوں. وہ کہتے ہیں، کم نہیں، نہ ہی زیادہ۔ جیسے کہ چھٹی کلاس میں میری استانی کہا کرتی تھیں، ‘متوازن غذا لینی چاہیے۔’