اسلام آباد(ویب ڈیسک) سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگلے ایک سال میں زخم پر باندھنے کی ایسی پٹی کے آزمائشی تجربات آئندہ 12 ماہ میں شروع ہو سکتے ہیں جو نہ صرف یہ بتائے گی کہ زخم کتنا بھرا ہے بلکہ اس کی رپورٹ ڈاکٹر کو بھی بھیجے گی۔ برطانوی سوانزی یونیورسٹی کے لائف سائنسز شعبے ‘آئی ایل ایس’ میں اس منصوبے پر
کام جاری ہے۔ ٭ ’موبائل فون سے مالک کی صحت کی معلومات مل سکتی ہیں‘ یہ جدید پٹیاں بغیر کسی وقفے کے ریئل ٹائم میں فائیو جی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے زخم کی نگرانی کریں گی اور نہ صرف ضرورت کے مطابق علاج کا طریقہ بتائیں گی بلکہ مریض کے سرگرمیوں پر بھی نظر رکھیں گی۔ آئی ایل ایس میں جاری اس منصوبے کا مقصد علاقے کو ڈیجیٹل ایجادات کو جدید ترین انٹرنیٹ ٹیکنالوجی فائیو جی پر ٹیسٹ کرنے کا مرکز بنانا ہے۔ آئی ایل ایس کے سربراہ پروفیسر مارک کلیمٹ کے مطابق’ فائیو جی کے ذریعے ایک ایسی لکچدار اور مضبوط بینڈورتھ ٹیکنالوجی تیار کرنے کا موقع ہے جو کہ ہمیشہ صحت کے شعبے میں کام آئے گی۔’ یہ جدید ترین پٹیاں نینو ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کسی بھی مخصوص وقت میں زخم کی صحیح حالت کا پتہ لگا سکیں گیں۔ پروفیسر مارک کلیمٹ کے مطابق اس پٹی کے ذریعے آپ کا زخم فائیو جی نظام سے منسلک ہو گا اور آپ کے فون کے ذریعے یہ نظام آپ کے بارے میں یہ چیزیں بھی جان سکے گا کہ آپ کہاں ہیں، کسی وقت آپ کتنے متحرک یا فعال ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ اس میں آپ کی تمام معلومات کو یکجا کریں گے تاکہ آپ کا ڈاکٹر زخم کی حالت کے بارے میں کسی بھی مخصوص وقت میں جان سکے اور مریض کے علاج میں ضرورت کے مطابق رد و بدل کر سکے۔ پروفیسر مارک کے مطابق ڈاکٹر کے مریض کے زخم کو دیکھنے اور دوائی تجویز کرنے کے روایتی طریقہ کار میں ایک یا تین ماہ لگ سکتے ہیں۔