جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

سرسوں ، توریا، رایا، کینولا، تل ، مونگ پھلی، السی ، تارا میرا،سورج مکھی ، سویا بین ، کپاس اور مکئی ،کون سا کھانے کا تیل صحت کیلئے بہترین ہے؟ماہرین نے بتادیا

datetime 7  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آئی این پی ) زرعی ماہرین نے کہاہے کہ پاکستان اپنی ضرورت کا صرف 14فیصد (462ہزار ٹن) خوردنی تیل پیدا کرتا ہے ،86فیصد (3264ہزار ٹن) تیل درآمد کیا جاتا ہے ۔ جس کا خرچہ 285بلین روپے ہیں ۔ پاکستان ، چین اور بھارت کے بعد دنیا کا تیسرا بڑا خوردتی تیل درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے اور جن ممالک سے تیل درآمد کیا جاتا ہے

ان میں ملائیشیااور انڈونیشیا سر فہرست ہیں۔ درآمد کردہ خوردنی تیل کھانے کے لیے انتہائی خطرناک ہے اور بنیادی طور پر صابن اور کاسمیٹکس بنانے کے کام آتا ہے ۔ یہ عام درجہ حرارت پر سالڈ رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر جسم میں جا کر خون کی نالیوں میں جم جاتا ہے اور بہت سی خطرناک بیماریوں کا باعث بنتا ہے ۔ جس میں دل کی بیماریاں سر فہرست ہیں۔ ماہر ین نے مزید کہا کہ تیل دار اجناس کی مختلف انواع کی فصلات کی ایک طویل فہرست ہے جن سے تیل حاصل کیاجاسکتا ہے ۔ اس میں سرسوں ، توریا، رایا، کینولا، تل ، مونگ پھلی، السی ، تارا میرا،سورج مکھی ، سویا بین ، کپاس اور مکئی وغیرہ شامل ہیں۔ کینولا اور سورج مکھی کا تیل صحت کے لیے موزوں ترین ہے ۔ اس میں اروسک ایسڈ اور گلوکوسائینولیٹ کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے

۔پاکستان میں اس وقت کینولا کی کاشت کا بالکل صحیح وقت ہے ۔ ماہرین نے اس ضرورت پر زور دیا ہے کہ ہم کاشتکاروں میں آگاہی پیدا کریں کہ کینولا کی کاشت کو بڑھایا جائے ۔ تاکہ ملکی سرمائے میں اضافہ ہو اور درآمدات میں کمی ہو۔ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ حکومت پنجاب نے انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے خادم پنجاب کسان پیکج کے تحت تیلد ار اجناس کی کاشت پر سبسڈی سکیم متعارف کرائی ہے جوکہ ملکی کفالت کی طرف پہلا قدم ہے ۔ ایک کسان دس ایکڑ تک کاشت کے لیے سبسڈی سکیم سے فائدہ اٹھا سکے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…