اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گرمی شدت میں اس وقت بہت اضافہ ہو چکا ہے اور روز بروز بڑھ رہی ہے، بیشتر علاقوں میں پارہ 40 ڈگری سیلسیئس سے اوپر ہے۔ مرد تو کام کاج کے سلسلے میں گھر سے باہر ہی ہوتے ہیں۔ ایسے میں گرمی خواتین کا مزاج خوب پوچھتی ہے۔
ان کے ساتھ ساتھ بچے بھی سورج کی قہرناکی کا نشانہ بنتے ہیں۔گرمی سے بچنے کے لیے گھر میں ایئرکنڈیشنر لگوانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں اور اگر لگوانے کی استطاعت ہو تو بجلی کا بل بجلی گرادیتا ہے۔ اس صورت حال میں درج ذیل اقدامات کے ذریعے آپ گھر کو ٹھنڈا رکھ کر گرمی کے اثر میں خاطر خواہ کمی لاسکتی ہیں۔کھڑکیوں اور دروازوں پر گہرے رنگ کے پردے ڈالیں تاکہ سورج کی روشنی اور تپش اندر نہ آنے پائے۔پنکھوں کے نیچے پانی سے بھرے بڑے بڑے ٹپ رکھ دیں۔پورٹ ایبل پنکھوں کا بھی استعمال کریں۔کچن اور باتھ روم کے ایگزاسٹ فین آن رکھیں۔دن کے اوقات میں بلب وغیرہ جلانے سے گریز کریں۔ اگر ناگزیر ہو تو سبز رنگ کے کم وولٹ کے بلب جلائیں۔ سبز رنگ کے وال پیپرز کا استعمال کریں تو گھر میں ٹھنڈک رہے گی۔آٹے والی جوٹ کی بوریاں کھول کر سی لیں اور گھر کی چھت پر بچھادیں۔ پھر انھیں پانی سے بھگو دیں۔ گرمی نیچے نہیں آئے گی۔ چھت پر تھر موپول یا پلاسٹر آف پیرس کے ٹائلز لگوالیں۔ اس سے بھی چھت کی گرمی گھر میں نہ آئے گی۔کمروں سے باہر جاتے وقت لائٹ بند کردیں۔دھوپ اور روشنی کے بغیر زندہ رہنے والے ڑے بڑے گملے دار پودے گھروں کے اندر رکھیں۔تمام کھڑکیوں پر گرمی شروع ہونے سے قبل ہی ونڈو شیڈز یا بلائنڈز لگالیں تاکہ گھر کے اندر گرمی نہ آسکے۔دن کے اوقات میں مشرقی اور مغربی کھڑکیوں پر پردے ضرور ڈالیں تو گھر شام تک ٹھنڈا رہے گا۔