منگل‬‮ ، 08 اپریل‬‮ 2025 

’’خبردار ‘‘ چاول پکانے کا یہ طریقہ آپ کو خطرناک بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے ۔۔ یہ کام فوراً چھوڑ دیں

datetime 28  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر کے لاکھوں لوگ غلط طریقے سے چاول پکا کر اپنی صحت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ عام طور پر چاول ابال کر اور پتیلی میں پانی بھاپ بن جانے تک پکائے جاتے ہیں، لیکن حالیہ تجربات میں یہ بات سامنے آئی کہ چاول پکانے کا یہ عام طریقہ آرسینک زہر کے ذرات سے بچنے کے لیے ناکافی ہے، جو زہریلے صنعتی فُضلے اور کیڑے مار ادویات کے استعمال

کی وجہ سے چاولوں میں پایا جاتا ہے۔چاولوں میں اس کیمیکل کے موجودگی کی وجہ سے صحت کے کئی مسائل جیسے کہ دل کے امراض، ذیابیطس اور کینسر کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ پکائے جانے کی وجہ سے چاولوں سے آرسینک کے ذرات ختم ہوجاتے ہیں، تاہم سائنس دانوں کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایسا صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب چاولوں کو مناسب طریقے سے رات بھر کسی صاف برتن میں بِھگو کر رکھا جائے۔کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ کے شعبہ بائیولوجیکل سائنسز کے پروفیسر اینڈی مہَرگ نے چاول کو تین طریقوں سے پکانے کا تجربہ کیا، تاکہ پتہ لگایا جاسکے کہ ان طریقوں سے آرسینک کی موجودگی کی سطح میں کتنا فرق آتا ہے۔پہلے طریقے میں پروفیسر اینڈی مہرگ نے چاول پکانے کے عام طریقے یعنی ایک حصہ چاول کو دو حصے پانی کے تناسب سے استعمال کیا۔ جس میں پانی بھاپ بن کر اُڑ گیا۔ اس تجربے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ چاولوں میں آرسینک کی بڑی مقدار باقی رہ گئی تھی۔اس طریقے کے مقابلے میں جب انہوں نے ایک حصہ چاول کو پانچ حصے پانی کے ساتھ استعمال کیا اور زائد پانی کو خارج کردیا تو آرسینک کی مقدار تقریباً آدھی رہ گئی۔تیسرا طریقہ، جس میں چاولوں کو رات بھر پانی میں بھگو کر رکھا گیا، آرسینک کی مقدار 80 فیصد کم ہوگئی۔اس لیے نتیجہ اخذ کیا گیا کہ چاول پکانے کا سب سے محفوظ طریقہ یہ ہے کہ انہیں رات بھر پانی میں بھگو کر رکھا جائے اور اگلے روز انہیں پکانے سے قبل اچھی طرح دھولیا جائے اور پھر ایک حصہ چاول کو پانچ حصے پانی کے تناسب سے پکایا جائے :-

موضوعات:



کالم



بل فائیٹنگ


مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…