ماسکو(این این آئی)روسی محققین نے کہاہے کہ انہوں نے سمندری سانپ سے نکالے گئے ایسے مواد کا انکشاف کیا ہے جس کے ذریعے چھاتی کے سرطان کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے جو خواتین میں پایا جانے والا ایک خطرناک ترین سرطان ہے،روسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ تحقیق سائنس دانوں نے کی ہے۔محققین کے مطابق اسٹار فِش کی قسم سے تعلق رکھنے والے اس سمندری سانپ کو 2015 میں بحیرہ اخوتسک
کے اندر تقریبا 3 ہزار میٹر کی گہرائی میں شکار کیا گیا تھا۔ یونی ورسٹی کے بائیو میڈیسن کے شعبے میں فارماکالوجی آف نیچرل کمپاؤنڈز کی تجربہ گاہ کے محقق ویسی ولوڈ شیریپانوف کے مطابق چوہوں پر کیے جانے والے تجربات سے ثابت ہوا کہ یہ مواد چھاتی کے سرطانی کے علاج میں مؤثر ہے۔شیریپانوف نے بتایا کہ سمندری سانپ سے لیے جانے والے مواد کا نام ہے جو جسم کے اندر سرگرم سرطان کے خلیوں کا 100% خاتمہ کرتا ہے۔ یہ مواد سرطانی خلیوں کے راستے میں داخل ہو کر ان کی نشو نما کو روک دیتا ہے۔ اس مواد کا انسانی جسم کے صحت مند خلیوں پر کوئی منفی اثر نہیں ہوتا۔سائنس دان سمندی سانپ سے لیے جانے والے اس مواد پر مزید تجربات کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔عالمی ادارہ صحت میں سرطان سے متعلق تحقیق کرنے والی بین الاقوامی ایجنسی کے مطابق چھاتی کا سرطان دنیا بھر میں بالخصوص مشرق وسطی میں خواتین میں سب سے زیادہ پایا جانے والا سرطان ہے۔ایجنسی کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال چھاتی کے سرطان میں مبتلا تقریبا 14 لاکھ نئی تشخیصی حالتیں سامنے آتی ہیں جب کہ اس مرض کے سبب سالانہ 4.5 لاکھ سے زیادہ خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔