لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)صوبہ پنجاب کے ضلع چنیوٹ میں ایڈز کے مزید 2 کیس سامنے آگئے جس کے بعد صرف چنیوٹ میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 57 ہوگئی۔ نجی ٹی وی چینل ’’اے آر وائی‘‘ کی رپورٹ کے مطابق اب تک 17 افراد ایڈز کے مرض سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ شہری علاقوں کی طرف نقل مکانی کے باعث مرض گاؤں سے شہر کی طرف بھی پھیلنے لگا۔تفصیلات کے مطابق چنیوٹ کے علاقہ چک نمبر127 بھٹی والا
میں ڈھائی ماہ قبل محکمہ صحت کی طرف سے ہیپاٹائٹس کا کیمپ لگایا گیا تو وہاں 70 افراد کے ٹیسٹوں میں سے 42 میں ایچ آئی وی کا رزلٹ مثبت آیا جس کے بعد ضلعی حکومت سمیت صوبائی حکومت بھی حرکت میں آگئی۔مذکورہ مقام پر مختلف کیمپ لگاتے ہوئے ان افراد کے خون کے نمونے پی سی آر کے لیے لاہور بھجوائے گئے جس کی رپورٹ تاحال ضلعی آفیسرز تک نہیں پہنچائی گئی تاہم محکمہ صحت کی طرف سے وہاں ادویات اور بچاؤ کے طریقوں سے متعلق پمفلٹ تقسیم کردیے گئے۔ایڈز کے پھیلاؤ کے خوف سے وہاں مریضوں سمیت دیگر لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ علاقہ میں موجود طالبات کا اسکول تعداد کم ہوجانے کے باعث بچوں کے اسکول میں ضم کردیا گیا ہے۔ایڈز کے مریضوں میں 5 سال کی بچی سے 80 سال کی خاتون تک کے افراد شامل ہیں۔اہل علاقہ کے مطابق جاوید نامی ایک شخص دبئی سے 10 سال قبل بیماری کی وجہ سے واپس آیا اور دو ماہ بعد واپس جانے لگا تو ایئرپورٹ سے اسے بیماری کی وجہ سے واپس بھیج دیا گیا۔ 6 ماہ بعد اس کا انتقال ہوگیا۔ جاوید نامی اس شخص نے علاقہ کے عطائی ڈاکٹروں سے علاج کروایا تھا۔ایڈز کے باعث چک نمبر127 کے 2 خاندانوں میں 17 افراد کی ہلاکت بھی ہوچکی ہے جبکہ اب لوگ شہری علاقوں کی طرف نقل مکانی کررہے جس کے باعث یہ مرض شہری علاقوں میں بھی پھیل رہا ہے۔دوسری طرف محکمہ صحت
کے مطابق یہ مرض جنسی تعلق سے نہیں بلکہ خون کی غیر محفوظ منتقلی، عطائی ڈاکٹروں کی طرف سے ایک ہی سرنج کو بار بار استعمال کرنے اور حجام کی دکانوں پر موجود بلیڈ کے دوبارہ استعمال سے پھیل رہا ہے۔سی او ہیلتھ کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر عطائیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر تحصیل کا ڈپٹی ڈی ایچ او روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ جمع کروا رہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جس بھی تحصیل میں عطائی ڈاکٹر موجود ہوگا اس علاقہ کے ڈپٹی ڈی ایچ او کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔