لڑکے زیادہ ذہین ہوتے ہیں یا لڑکیاں؟ جدید تحقیق کے حیران کن نتائج

5  مئی‬‮  2017

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ) کہا جاتا ہے کہ لڑکیاں بچپن ہی سے خود کو لڑکوں کے مقابلے میں کم ذہین سمجھتی ہیں ۔ لڑکے زیادہ ہوشیار اور چست سمجھے جاتے ہیں لیکن کیا ان خیالات کی کوئی سائنسی بنیاد بھی ہے؟ جریدہ سائنس میں ایک شائع ہونے والے ایک مضمون پر سوشل میڈیا اور روایتی ذائع ابلاغ میں خاصا شور اٹھا ہے کیونکہ متعدد لوگوں نے یہ سمجھا کہ اس میں لڑکیوں سے تعصب برتتے ہوئے انہیں اپنی ذہانت اور ہوشیاری کے بارے میں کم بااعتماد ظاہر کیا گیا ہے ۔

تاہم مضمون گہرے مطالعے کا متقاضی ہے ۔ شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق چھ سال کی عمر ہی میں لڑکیوں کو اپنی صلاحیتوں اور ذہانت کا احساس ہو جاتا ہے ۔ انہیں معلوم ہوجاتا ہے کہ ہوشیار بننے سے بہتر ہے کہ زیادہ محنت کی جائے اور اچھا بن کر رہا جائے کیونکہ یہی کامیابی کی کنجی ہے ۔دوسری جانب دیکھا گیا ہے کہ بڑے ہو کر مرد خود کو عورتوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین اور ہوشیار سمجھنے لگتے ہیں ۔ اگر لڑکیوں کو شروع دن سے ان کے رجحان کے مطابق حوصلہ دیا جائے تو وہ مزید محنت کرنے لگیں گی اور آگے چل کر زیادہ کامیاب ہوں گی ۔ مذکورہ تحقیق میں پانچ ، چھ اور ساتھ سال کے لڑکوں اور لڑکیوں پر تجربات کیے گئے ۔ ان کا مقصد یہ جاننا تھا کہ وہ خود کو اور صنف مخالف کو کتنا ہوشیار اور اچھا سمجھتے ہیں ۔ اس میں ان سے پوچھا کیا کہ آپ کے خیال میں کون دراصل ہوشیار ہوتا ہے یا کون اچھا ۔ انہیں مختلف لڑکیوں اور لڑکوں کی تصویریں دکھائی گئیں اور انہیں کہا گیا کہ ان میں ان لڑکوں اور لڑکیوں کے بارے رائے دیں جنہیں آپ ہوشیار اور اچھا سمجھتے ہیں ۔تجربے میں معلوم کرنے کی کوشش کی گئی کہ ہوشیار اور اچھا میں سے لڑکے اور لڑکیاں کس صنف سے تعلق رکھنے والی تصویر کو چنتے ہیں ۔ مثال کے طور پر اگر 100 میں سے 80 لڑکیاں اپنی ہی صنف سے تعلق رکھنے والیوں کی تصاویر کو اچھا سمجھتی ہیں تو لڑکیوں کے پانچ سالہ گروپ کا سکور 0۔8 ہو گا ۔

اگر دونوں صنفوں میں سے کسی ایک کا سکور 0.5 ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس میں صنفی تعصب نہیں پایا جاتا ۔ دونوں ایک دوسرے کو برابر ہوشیار اور اچھا سمجھتے ہیں ۔ اگر اس سے کم سکور ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ مخالف صنف کے حق میں رائے پائی جاتی ہے ۔ پانچ سال کی عمر کے گروپ میں ہوشیار اور اچھا دونوں کا سکور لڑکیوں اور لڑکوں میں ایک جیسا ہی رہا ۔ یہ تقریباً 0.7تھا ۔

دوسرے الفاظ میں 70 فیصد لڑکیوں نے لڑکیوں کو اچھا اور ہوشیار سمجھا اور اتنے ہی تناسب سے لڑکوں نے لڑکوں کو اچھا اور ہوشیار گردانا ۔ چھ اور سات سال کے گروہ میں لڑکوں نے لڑکوں والی تصاویر ہی کو زیادہ (سکور 0.65) ہوشیار گرداننا شروع کردیا۔ اسی طرح لڑکیاں بھی لڑکوں کو زیادہ ہوشیار سمجھنے لگیں ۔ یوں یہ خیال کیا گیا کہ چھ سال کی عمر میں لڑکیوں کی لڑکوں کے بارے میں رائے بدلنا شروع ہو جاتی ہے اور دوسری جانب لڑکے خود کو زیادہ ہوشیار سمجھنے لگتے ہیں ۔

تاہم اچھا خیال کرنے کے بارے میں ایک مختلف تصویر سامنے آئی ۔ چھ اور سات سال کے لڑکے سمجھتے تھے کہ لڑکیاں زیادہ اچھی ہوتی ہیں ۔ ایک اور تجربہ بھی کیا گیا ۔ لڑکوں اور لڑکیوں کو دو کھیل کھیلنے کا موقع دیا گیا ۔ ایک کے بارے بتایا گیا کہ اس کے لیے زیادہ ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے اور دوسری میں زیادہ محنت چاہیے ۔ لڑکوں نے ہوشیاری اور لڑکیوں نے محنت والے کھیل کا چناؤ زیادہ کیا ۔ اس سے یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ لڑکیوں کے رجحانات مختلف ہو سکتے ہیں لیکن وہ لڑکوں سے کم نہیں۔ انہیں ہوشیاری سے زیادہ محنت کرنا پسند ہے ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…