اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ماہرین کے مطابق سیپیوں (مسل) میں پائے جانے والے قدرتی اجزا سے متاثر ہوکر یہ سوئی بنائی گئی ہے۔ سیپیوں میں پائے جانے والا صدفہ ایک لیسدارمادے کے ساتھ سیپیوں سے جڑا رہتا ہے۔ یہ ایجاد ایسے مریضوں کے لیے مؤثر ہے جن کے جسم سے بہنے والا خون رکتا نہیں۔ اس کے علاوہ ہیموفیلیا، ذیابیطس اور آخری درجے کے کینسر کے مریض بھی اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں جن کو سوئی یا کینولہ لگانے کی صورت میں پیچیدہ مشکلات پیدا ہوجاتی ہیں۔اسی طرح پلاسٹک سرجری می بسا اوقات اتنا خون بہتا ہے کہ اسے روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ مواد ایک جل کی صورت میں کام کرتا ہے جو کیٹے کولکس نامی پالیمر پر مشتمل ہے اور عین اسی طرح کام کرتا ہے جس طرح سیپ کاکیڑاایک چپکنے والے مادے کے ذریعے سیپ سے جڑا رہتا ہے۔ اسے جنوبی کوریا میں واقع ’کورین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی‘ کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔جب اسےصحتمند اور ہیموفیلیا کے شکار جانوروں پر آزمایا گیا تو اس نے فوری طور پر سوئی کے زخم کو بھر کر برابر کردیا۔ اس طرح یہ ایک اسٹیکر کی طرح زخم سے جڑ جاتا ہے اور سوراخ ک بند کردیتا ہے۔ اس سے انفیکشن کو روکنے میں بھی مدد ملتی ہے۔