لاہور(این این آئی ) گردے خراب یا ناکارہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ شوگر ہے، گردوں کے چالیس فیصد زائد مریضوں میں بیماری کے وجہ ذیابیطس ہی ہوتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر دس لاکھ افراد میں سالانہ سو سے ڈیڑھ سو افراد کے گردے ناکارہ ہو جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر پاکستان میں بیس سے پچیس ہزار کے سالانہ گردے فیل ہوجاتے ہیں۔ اِن خیالات کا اظہار پاکستان طبی کانفرنس لاہور ڈویژن لاہور کے طبی ماہرین حکیم محمد احمد سلیمی، حکیم محمد افضل میو، حکیم امجد وحید بھٹی، حکیم سید عمران فیاض، حکیم احمد حسن نوری،حکیم سید مبارز رحیم، حکیم فیصل طاہر صدیقی ، حکیم محمد ابو بکر ، حکیم ڈاکٹر محمد اسلم جوئیہ، حکیم عمر فاروق گوندل اور ڈاکٹر سکندر حیا ت زاہد پاکستان طبی کانفرنس کے زیر اہتمام گردوں کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ مجلس مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ اینٹی بائیٹک اور دردکش ادویات کے بے دریغ استعمال گردوں کے ناکارہ ہونے کا سبب بن رہا ہے۔پیشاب میں بغیر تکلیف کے خون آنا گردوں کے کینسر کی علامت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے نے کہا کہ نوجوانوں میں بلڈ پریشر کا مسئلہ گردوں کے خرابی اور گردوں کی خرابی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتا ہے۔ فلاح طب پاکستان کے سروے کے مطابق پندرہ فیصد لوگ گردے کی بیماریوں کا شکار ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس کا مرض ملک میں وبائی صورت اختیا ر کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاسٹ فوڈ نے ہماری صحت کو برباد کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گردوں کے امراض سے بچاؤ کیلئے ایک ہفتے میں 150منٹ واک انسانی صحت کیلئے از حد ضروری ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں پانچ فیصد لوگ گردے کی بیماریوں کا شکار ہیں جبکہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ بیس ہزار سے پچیس ہزار لوگوں کے گردے فیل ہو جاتے ہیں