جمعہ‬‮ ، 29 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دماغ کو تندرست رکھنے کےلئے بارہ عادتیں

datetime 27  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جسم چاہے جتنا بھی مضبوط ہو اگر دماغی طور پر کمزور ہو تو دنیا میں آگے بڑھنے یا روشن مستقبل کا تصور تک ممکن نہیں مگر ذہنی صلاحیت کو عروج پر پہنچانے کے لیے کوئی جادوئی گولی تو دستیاب نہیں تاہم سننے میں عجیب مگر انتہائی فائدہ مند عادات ضرور یہ کمال کرسکتی ہیں۔
جی ہاں کچھ عادات دماغی افعال کو بہتر بنا کر عمر بڑھنے کے ساتھ ذہنی تنزلی سے تحفظ فراہم کرتی ہیں جبکہ کسی ٹاسک کے دوران توجہ مرکوز کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
تو دماغ کی صحت کے لیے ایسے ہی زبردست چیزوں کے بارے میں جانے جن کو مستقل طور پر اپنا لینے سے آپ سپرہیرو تو نہیں بن جائیں گے تاہم یہ ہر عمر میں آپ کو ذہنی طور پر جوان رکھنے میں ضرور مددگار ثابت ہوں گی۔
دانتوں پر اپنے کمزور ہاتھ سے برش کریں
اگر تو آپ اپنا دائیں ہاتھ کو زیادہ استعمال کرتے ہیں تو دانتوں کو برش کرنے کے لیے بائیں ہاتھ کو استعمال کریں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق دماغ کے دو حصے ہوتے ہیں یعنی دایاں اور بایاں، جس میں سے دائیں ہاتھ کے لیے بایاں اور بائیں ہاتھ کے لیے دایاں حصہ کام کرتا ہے۔ تو اگر آپ ورزش کے طور پر اپنے کمزور ہاتھ کو اسعمال کریں گے تو آپ کے دماغی حصوں میں نمایاں بہتری اور بڑھوتری آئے گی اس طرح عمر بڑھنے سے دماغی افعال میں کمی آنے کا امکان بہت کم ہوجائے گا۔
آنکھیں بند کرکے نہانا
ویسے تو پانی ڈالتے ہوئے سب کی آنکھیں بند ہوجاتی ہیں مگر اس پوری مشق کو ہی اگر آپ آنکھیں بند کرکے کریں تو آپ کا دماغ لمس کے احساس کو حرکت میں لے آئے گا یعنی چھو کر صابن لگانا یا ہٹانا وغیرہ۔ اس عمل کو کرنے سے بھی دماغی افعال میں تیزی آتی ہے۔
اپنی صبح کی سرگرمیوں کو تبدیل کرنا
مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق صبح کے وقت اپنی مختلف سرگرمیوں جیسے ناشتے کے بعد تیار ہونا، کسی نئے راستے پر چہل قدمی کرنا یا کچھ نہیں تو اپنے ٹیلیویڑن کے چینیل ہی بدلتے رہنا یا بچوں کے پروگرامز یعنی کارٹون وغیرہ دیکھنا دماغی سرگرمیوں کو تیز کرتا ہے۔ اس سے دماغی کارٹیکس کے بڑے حصوں کی ورزش ہوجاتی ہے اور ایسی جگہوں پر بھی دماغ سرگرم ہوجاتا ہے جو عام معمول کے دنوں میں سوئے رہتے ہیں۔
کھانے کی میز پر نشستیں بدلتے رہنا
بیشتر خاندانوں میں ہر کوئی اپنی مخصوص نشستوں پر ہی بیٹھنا پسند کرتا ہے تاہم اس کو بدلنے کے تجربے سے دماغ کو فائدہ ہوتا ہے اور اس میں تنزلی کا امکان وقت گزرنے کے ساتھ کم ہوجاتا ہے۔
دیکھی بھالی اشیاءکو الٹا کردینا
اپنے خاندان، گھڑیوں یا کیلنڈر کو الٹا کردیں۔ عام طور پر آپ کسی چیز کو دیکھتے ہیں تو دماغ کا بایاں حصہ اس کو شناخت کرکے توجہ دوسری جانب مرکوز کردیتا ہے، مگر کسی الٹی چیز کو دیکھنے سے دماغ کے دائیں حصے کا نیٹ ورک حرکت میں آجاتا ہے اور وہ اس الٹی چیز کی شکل، رنگ اور دیگر چیزوں کی ترجمانی کرنے میں لگ جاتا ہے۔
سونگھنے کی حس کا نیا استعمال
ہوسکتا ہے کہ آپ کو یاد نہ ہو کہ آپ نے دن کے آغاز پر کافی یا چائے کی مہگ سے کب آخری بار کچھ جانا تھا، تاہم دن کا آغاز کسی نئی خوشبو کے ساتھ کرنے سے دماغ کے اندر سرگرمیاں شروع ہوجاتی ہیں اور نئے دماغی راستے بننا شروع ہوجاتے ہیں، اس کے لیے آپ بس اپنے بستر کے قریب اپنی کوئی پسندیدہ خوشبو ایک ہفتے کے لیے رکھیں، جب صبح اٹھیں تو اس کو سونگھیں اور پھر یہ عمل نہانے اور کپڑے بدلنے کے بعد بھی دوہرائیں۔
کھڑکی کا شیشہ کھولنا
عام طور پر آج کل بیشتر افراد اپنی گاڑیوں میں سفر کے دوران اے سی چلا کر شیشے بند رکھتے ہیں مگر اس کے برعکس اگر آپ شیشہ نیچے کرکے باہر سے آنے والی بو اور آوازوں کو شناخت کرنے کی کوشش کریں تو دماغ کا یاداشت کو پراسیس کرنے والا حصہ ہیپو کیمپس حرکت میں آجاتا ہے۔ اگر یہ حصہ حرکت میں رہے تو درمیانی عمر یا بڑھاپے میں یاداشت کی کمزوری سمیت مختلف مسائل کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
سکوں سے کھیلنا
آپ کا دماغ کسی شے کو جاننے کے لیے آنکھوں پر انحصار کرتا ہے، تاہم اگر کسی چیز کو چھو کر شناخت کرنے کی کوشش کی جائے تو دماغ کے مختلف حصے حرکت میں آجاتے ہیں جس سے انہیں نئی چیزیں جلد سیکھنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے لیے بس آپ مختلف مالیت کے سکے کسی کپ میں بھر کر رکھ دیں اور انہیں چھو کر ان کی مالیت کا اندازہ لگانے کی کوشش کریں۔ ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ سکوں کو جیب میں رکھ کر ہاتھوں کے ذریعے انہیں شناخت کرنے کی کوشش کریں۔
کسی چیز کے مختلف طریقہ استعمال سوچنا
اپنے دماغ کو روزمرہ کی اشیائ کے متبادل کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرنا اسے مضبوط بناتا ہے۔ جیسے آپ کے پاس دستی پنکھا ہو تو آپ تصور کریں کہ وہ ریکٹ، ایک گولف کی اسٹک، مکھیاں مارنے والے ڈنڈے، ڈرم اسٹک، وائلن، بیلچے، مائیکروفون، بیس بال بیٹ یا کچھ اور کے طور پر استعمال ہوسکتا ہے، ضروری نہیں کہ یہ سب حقیقت سے قریب ہو مگر اس سے دماغی افعال کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔
دن بھر میں زیادہ سماجی تعلقات بنانا
سائنسی تحقیق میں کئی بار یہ بات سامنے آچکی ہے کہ سماجی تعلقات سے دوری دماغ کی مجموعی صلاحیتوں کو متعدد منفی نقصانات پہنچانے کا باعث بنتی ہے، تو اس کے لیے کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں سے ملنا ہو چاہے اس کے لیے گھر سے باہر نکل کر چھوٹی موٹی اشیائ خریدنے کے لیے ہی کیوں نہ نکلنا پڑے۔
مختلف انداز میں پڑھنا
اپنے دوستوں یا گھر والوں کے سامنے اخبار یا کتاب اونچی آواز سے پڑھیں جس سے آپ کو ایک دوسرے کے ساتھ اچھا وقت گزارنے کا موقع تو ملے گا ہی مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ مختلف دماغی سرکٹس بھی حرکت میں آجائیں گے جو خاموشی سے مطالعہ کرنے کے دوران سوئے رہتے ہیں۔
نامانوس پکوان کھانا
اگر آپ ایسا کھانا ہفتے میں یا مہینے میں ایک بار منتخب کریں جو آپ کے لیے بالکل نیا ہو تو اس کی نئی مہک دماغ کے جذبات کے مرکز کو حرکت میں لے آتی ہے جس سے جذباتی طور پر دماغ کو مضبوط ہونے میں مدد ملتی ہے اور یاداشت کا خانہ بھی مضبوط ہونے کا امکان ہوتا ہے۔



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…