ہفتہ‬‮ ، 06 ستمبر‬‮ 2025 

سگریٹ، شراب اور موٹاپے کے باعث یورپی شہریوں کی اوسط عمروں میں کمی

datetime 6  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ یورپ بھر میں سگریٹ اور شراب نوشی کی بڑھتی ہوئی عادت اور موٹاپے کی وجہ سے لوگوں کی اوسط عمر میں کمی واقع ہو رہی اور اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو ا?ئندہ نسلوں کی عمریں اور بھی کم ہوجائیں گی۔عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل یورپ کے لوگ لمبی عمریں جیتے تھے اور یہاں قبل ازوقت موت کی شرح کم تھی لیکن اب سگریٹ نوشی کے خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے رجحان، حد سے زیادہ شراب نوشی اور موٹاپے پن کے باعث اوسط عمروں میں تیزی سے کمی ہورہی ہے جب کہ یورپ کے مختلف ممالک میں متوقع زندگی کی شرح میں گزشتہ 11 سال میں بہت کمی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس مطالعہ کے دوران گزشتہ 3 سال کے دوران 39 یورپی ممالک اور روس سے آزادی حاصل کرنے والی وسطی ریاستوں کے ممالک کے لوگوں کی عمروں کا جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جان لیوا بیماریوں جیسے کینسر، دل کی بیماریوں، شوگر اور سانس کی بیماریوں سے اموات کی شرح بڑھ رہی ہے کیوں کہ الکوحل، سگریٹ نوشی اور موٹاپے پن میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اگر اس عادت کو قابو نہیں کیا گیا تو اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ ا?ئندہ یورپی نسلیں کم زندگی جیئیں گی اور صحت مند زندگی گزارنے والے یہ لوگ جلد موت کو گلے لگانے لگیں گے۔
رپورٹ کے مطابق یورپ میں شراب اور سگریٹ نوشی دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، یورپ کا ہر شخص 11 لیٹر شراب سالانہ پی جاتا ہے جب کہ 30 فیصد یورپی باشندے سگریٹ نوشی کے عادی ہیں، ان دونوں اسباب کے علاوہ موٹاپے پن نے بھی یورپی لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور 59 فیصد یورپی موٹاپے سے پریشان ہیں اور ان کی تعداد امریکی موٹوں سے کچھ ہی کم ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر اسٹین کا کہنا ہے کہ یورپ کے لوگوں کو اپنے لائف اسٹائل کو تبدیل کرنا چاہیے اگر ایسا نہ کیا گیا تو آئندہ نسلیں کم زندگی پائیں گی۔ ان کاکہنا تھاکہ اگرایسا ہوا تو یہ ا?ئندہ نسلوں کے لے انتہائی افسوسناک ہوگا۔ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اس سب کے باوجود ہالینڈ، یونان، اٹلی، روس بلغاریہ میں سگریٹ نوشی میں واضح کمی ہوئی ہے تاہم موٹاپے کے شکار لوگوں کی تعداد 3 گنا بڑھ گئی ہے اور یہ اور بھی خطرناک ہے اس لیے اگر اسے نہ روکا گیا تو 2050 تک 50 فیصد برطانوی باشندے موٹاپے کا شکار ہوجائیں گے۔



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…