جمعہ‬‮ ، 29 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آپ کے باپ داد اآپ سے زیادہ صحت مند کیوں تھے؟7حقائق

datetime 1  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اس بات میں تو کوئی شبہ نہیں ہے کہ آج کے دور میں روزمرہ کی زندگی میں جن عادات اور غذائی نظام کو اپنائے ہوئے ہیں وہ صدیوں تک ہمارے آباؤاجداد کی اختیار کردہ عادات اور غذائی نظام سے قدرے مختلف ہیں۔
ہم دن بھر میں تین بڑے کھانوں پر انحصار کرتے ہیں اور ان کھانوں کے درمیان بھوک محسوس ہونے پر ہلکے پھلکے ’اسنیکس‘کا سہارا لیتے ہیں۔ جب بیمار پڑتے ہیں تو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تاکہ اس سے وافر دوائیں لے کر جلد اپنی نارمل زندگی کی طرف لوٹ آئیں۔
اس کے علاوہ ہم اپنے اکثر کام کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر کرتے ہیں بلکہ ہم تو کمپیوٹر کے ذریعے خریداری بھی کر لیتے ہیں۔
اس کے برعکس اگر ہم اپنے آباؤاجداد اور سابقہ نسلوں کے طرز زندگی کا جائزہ لیں کہ وہ کس طرح سے اچھی صحت اور مستقل سرگرمیوں سے لطف اندوز ہوتے تھے تو ہو سکتا ہے کہ ہم خود کو بدلنے کے بارے میں سوچیں اور اس خوبصورت وقت کی طرف لوٹنے کی فکر کریں۔
ہمارے آباؤ اجداد اتنی مقدار میں خوراک نہیں کھایا کرتے تھے جتنی آج ہم کھاتے ہیں۔ وہ لوگ آج کے الیکٹرانک دور میں کی جانے والی مشقت سے 10 گنا زیادہ محنت اور مشقت کیا کرتے تھے۔ وزن کی کمی کے لیے وہ کسی خاص غذائی پروگرام کو نہیں اپناتے تھے اور نہ وہ ورزش کے لیے کسی ’جِم‘ میں جاتے تھے۔
ماہرین نے اس طرز زندگی اور غذائی نظام کو جاننے کی کوشش کی ہے جس کے سبب پرانے وقتوں کے لوگ اپنے آج کے پوتے اور نواسوں سے بہتر صحت رکھتے تھے۔ ان وجوہ کا خلاصہ سات حقائق میں پیش کیا گیا ہے۔
1) بعض طبی تحقیق سے ثابت ہے کہ’جزوی فاقے‘ یا دن کے کسی ایک حصے میں کھانا کھانے سے بعض امراض مثلاً ذیابیطس، سرطان اور دل سے متعلق بعض مسائل کے خطرات کم کیے جاسکتے ہیں۔ ہمارے آباؤاجداد دن میں ایک بنیادی کھانا کھانے کو ترجیح دیا کرتے تھے جو غروب آفتاب سے قبل ہوتا تھا۔
2) ’جزوی فاقے‘ کے دوران مفید عناصر سے بھرپور غذا لینے پر توجہ مرکوز رکھنے سے دماغ کو سرگرم کیا جا سکتا ہے اور اس طرح اس کی کارکردگی میں اضافہ ممکن ہے، جس کے نتیجے میں ادراک کے حواس مضبوط ہوتے ہیں اور یادداشت بہتر ہو جاتی ہے۔
3) ہمارے آباؤاجداد غروب آفتاب سے قبل بنیادی کھانا کھا کر جلد سو جایا کرتے تھے۔ اس وجہ سے انہیں رات میں بھوک کا احساس نہیں ہوتا تھا۔ یہ چیز ان کے لیے پرسکون اور گہری نیند لینے میں بھی مددگار ہوتی تھی۔
4) ہمارے آباؤاجداد نے اپنے کھانوں میں زیادہ تر بغیر پکی خوراک بالخصوص سبزیوں اور پھلوں پر پر انحصار کرتے تھے اور یقیناً انہوں نے زیادہ پکے ہوئے کھانوں کی عادت نہیں ڈالی۔
5) صحت مند طرز زندگی اور مفید غذائی روٹین کے پیش نظر ہمارے آباؤاجداد کے چہروں پر بڑھاپے کی علامات دیر سے ظاہر ہوتی تھیں اور یہ لوگ میک اپ کی اشیاء کے بارے میں جانتے تک نہ تھے۔
6) چونکہ ہمارے آباؤاجداد نے کمپنیوں اور کارخانوں کے اندر دفتری کام نہیں کیے اس لیے وہ روزانہ کے کام میں دباؤ کا شکار بھی نہیں ہوئے۔ آج جب کہ ہم اپنے کاموں کو روک نہیں سکتے ایسے مِیں ہمیں حتی الامکان یومیہ زندگی کے دباؤ سے دور رہنے کی کوشش کرنا چاہیے کیوں کہ یہ تمام شعبوں میں ہم پر منفی طور اثر انداز ہوتا ہے۔
7) ہمارے آباؤاجداد اپنے امراض کا علاج ڈاکٹروں اور دواؤں کے بغیر قدرتی طریقے سے کرنے کے عادی تھے۔ تاہم آج ہم نے کسی بھی بیماری کے علاج یا محسوس کی جانے والی تھکن سے جان چھڑانے کے لیے دوا کی گولیاں کھانا اپنے لیے نہایت آسان کر لیا ہے۔
آپ کے باپ داداآپ سے بہتر صحت کیوں رکھتے تھے؟یقیناً سمجھ میں آگیا ہوگا۔



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…