ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

25 سالہ امریکی نوجوان کو مکمل دل منتقل کردیا گیا

datetime 9  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مشی گن (این این آئی)امریکہ میں 25 سالہ نوجوان کو مکمل دل منتقل کیا گیا لیکن اس سے قبل وہ تقریباً ڈیڑھ سال تک ایک ایسے مصنوعی قلب کے سہارے زندہ رہا جو اس کی پشت پر لگے بیگ میں رکھا تھا اور جسم میں خون منتقل کر رہا۔ مشی گن کے رہائشی اسٹین لارکن نامی شہری کا اپنا دل شدید متاثر ہونے پر سنکارڈیا نامی ایک بیرونی مصنوعی قلب لگایا گیا جو 24 گھنٹے اس کے جسم سے منسلک رہا اور اسٹین نے 555 دن تقریباً ڈیڑھ سال تک اسے استعمال کیا کیونکہ اسے دل کا عطیہ نہیں مل رہا تھا۔ 2014 میں نوجوان کو سنکارڈیا نظام لگایا گیا اور وہ بیرونی قلب پر طویل عرصے تک انحصار کرنے والے پہلا شخص تھا۔اپنی کم عمری میں اسٹین ایک جینیاتی مرض کا شکار تھا جس سے ایک کیفیت فیمیلیئل کارڈیو مایو پیتھی پیدا ہوئی۔ اس بیماری میں دل کسی ظاہری علامت کے بغیر ہی ناکارہ ہو جاتا ہے۔ نوجوان نے اس دل کو اپنی پشت پر رکھا جو اس کے پورے بدن میں خون کی گردش ممکن بنا رہا تھا اور اس دوران نوجوان دل کا انتظار کرتا رہا۔آخر کار اسے دل کا عطیہ مل گیا۔ یہ آلہ مشی گن فرینکل کارڈیو ویسکولر سینٹر کے ماہرین نے لگایا۔ اس آلے کا وزن 6 کلوگرام ہے جو آکسیجن شدہ خون پورے بدن کو روانہ کرتا ہے اور یوں مریض زندہ رہتا ہے۔ ڈیڑھ سال تک اس آلے کے سہارے زندہ رہنے والے اسٹین کو 9 مئی 2016 میں دل کا عطیہ مل گیا اور اب وہ صحت مند زندگی گزار رہا ہے۔



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…