اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جلد کے دانے (پمپل) پھوڑنا کیوں نقصان دہ ہے؟گرمیاں آ نہیں رہی ، گرمیاں آچکی ہیں۔ گرمیوں میں جہاں لوڈ شیڈنگ کی وجہ برا حال ہوتا ہے وہیں گرمیوں میں جلد کے دانے یعنی پمپلز کی شکایات بھی عام ہوجاتی ہیں۔ اکثر سننے میں آتا ہے کہ ان دانوں کو پھوڑنا نہیں چاہیے ورنہ یہ اور زیادہ نکل آتے ہیں۔یہ بات بالکل درست ہے۔ آئیے ہم بتاتے ہیں کہ پمپلز کو کیوں پھوڑنا نہیں چاہیے اور ان کو پھوڑنے سے مزید دانے کیوں نکلتے ہیں۔پمپل اصل میں جراثیموں اور آئل سے بھرے بیگ ہوتے ہیں، جنہیں جسم سے باہر نکلنے کا رستہ نہیں ملتا۔پمپل میں چربی دار غدود بھی ہوتے ہیں۔ جلد میں موجود آئل اگر آرام سے باہر نکل جائے تو ٹھیک مگر جب باہر نکلنے کی کوشش میں مردہ خلیے اس کی راہ میں حائل ہوجاتے ہیں تو وہ آئل جلد میں ہی جمع ہوجاتا ہے، جلد میں موجود جراثیم آئل کو باہر کی طرف دھکیلتے ہیں، آئل کو باہر جانے کا راستہ نہیں ملتا توجلد سرخ ہوجاتی ہے اور وہاں پمپل بن جاتا ہے۔پمپل درد کا باعث بھی بنتاہے۔اس پمپل کو پھوڑنے سے درد فوراً ہی ختم ہوجاتا ہے۔ پمپل کو پھوڑ کر درد سے تو نجات مل جاتی ہے مگر جراثیموں کو بھی باہر نکلنے کا راستہ مل جاتا ہے۔یہ جراثیم جلد پر انفیکشن کا باعث بھی بنتے ہیں اور ان کی وجہ سے جلد کا وہ حصہ سیاہ بھی ہوجاتا ہے۔پمپل اور اس سے متعلقہ دوسری بیماریوں سے نجات پانے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے ”صبر“۔ صبرسے کام لیں اور پمپل کو نہ پھوڑیں۔ یہ کچھ دن بعد خود ہی تحلیل ہوجاتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں