اسلام آباد (نیوزڈیسک)مو سم گرما کے آنے سے قبل ہی ہمارا خون چوسنے والے مچھروں کی آمد ہوجاتی ہے اور یہ ننھی بلائیں رات بھر ہمیں ستانے کے بعد دن کے وقت کہیں غائب ہوجاتی ہیں۔ اکثر یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ مچھر رات کو حملہ کیوں کرتے ہیں اور دن میں کہاں غائب ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق خون چوسنے کا کام صرف مادہ مچھر کرتی ہے اور اس خون کو اپنی غذا کے لئے نہیں بلکہ انڈے تخلیق کرنے کے لئے استعمال کرتی ہے۔ جب مادہ مچھر خون چوس لیتی ہے تو اسے انڈوں کو جنم دینے کے لئے آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ دن کی حرارت مچھروں کی زندگی کا خاتمہ کرسکتی ہے لہٰذا مادہ مچھر رات کے وقت نکلتی ہے اور خون چوسنے کے بعد گھنے درختوں اور پودوں یا آپ کے گھر کی دیواروں میں بنے چھوٹے چھوٹے سوراخوں میں جا بیٹھتی ہے۔ یہ انڈوں کو جنم دینے تک دوبارہ واپس نہیں آتی اور اس کی عمر تقریباً ایک سے دو ماہ ہوتی ہے۔ تمام مچھر شہد کی مکھیوں کی طرح پھولوں کا رس چوس کر اپنی غذا حاصل کرتے ہیں لیکن مادہ مچھر انڈے بنانے کے لئے رات کے وقت جانوروں کا خون چوستی ہے، جبکہ دن کے وقت کونوں کھدروں میں چھپ کر انڈے پیدا کرتی ہے۔ نر مچھر چونکہ انڈے پیدا کرنے کی ذمہ داری سے آزاد ہوتے ہیں لہٰذا انہیں خون چوسنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی اور وہ رات کے وقت ہم پر حملہ کرنے کے ذمہ دار بھی نہیں ہیں۔