لندن (نیوز ڈیسک)ٹائپ ٹو ذیابیطس کا شکار افراد دماغی کمزوری کا شکار ہونے لگتے ہیں جس سے یادداشت کی خرابی اور قوت فیصلہ میں کمی کی شکایت پیدا ہونے لگتی ہے۔یہ انکشاف ہارورڈ میڈیکل سکول کے ماہرین نے کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ دوران خون کے بہا کو مستقل رکھنے میں ناکامی ان امراض کے پیدا ہونے کا اصل سبب ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کا شکار ہونے کے صرف دو برس بعد ہی یہ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔یہ انکشاف نیا ہے تاہم یادداشت کی خرابی کا معاملہ گزشتہ کئی برس سے ماہرین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔گزشتہ نو برس کے دوران ماہرین نے محسوس کیا ہے کہ قریب پینتیس لاکھ افراد ذیابیطس کا شکار ہیں جو کہ نوبرس قبل کے اعداد و شمار کے مقابلے میں 62فیصد اضافے کا پتہ دیتا ہے۔یہی نہیں بلکہ اسی عرصے کے دوران یادداشت کے مسائل میں اضافے کی خبریں بھی ماہرین کو ملی ہیں تاہم تاحال اس کا تعلق بڑھاپے سے جوڑا جارہا تھا۔اس تحقیق کیلئے ماہرین نے40 افراد منتخب کئے تھے جن کی عمریں پینسٹھ برس سے زاید کی تھیں۔ان میں سے نصف ذیابیطس کا شکار تھے جبکہ باقی کو ذیابیطس کا مسئلہ نہیں تھا۔تحقیق کے آغاز میں ان افراد کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت اور یادداشت کا ٹیست لیا گیا تھا۔اس کے علاوہ دماغ میں دوران خون کا بہا، دماغ کا والیوم وغیرہ بھی جانچا گیا۔دو برس جب ان افراد کی جانچ کی گئی تو ذیابیطس کے مریضوں کے دماغ میں دوران خون کے بہا میں واضح کمی کو محسوس کیا گیا۔ ان افراد کیلئے روزمرہ معمول کے کام جیسا کہ غسل لینا یا کھانا پکانا بھی مشکل تھا نیز یادداشت اور سوچنے کی صلاحیت کے ٹیسٹ میں بھی ان کی کارکردگی متاثر ہوئی تھی۔مجموعی طور پر ان کی کارکردگی میں بارہ فیصد تک کمی آئی تھی۔تحقیق میں شامل ڈاکٹر نوواک کے مطابق وہ اس تحقیق کا دائرہ کار وسیع کریں گے تاکہ ان نتائج میں موجود ابہام کو دور کیا جاس
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں