ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آخری عمر میں لاحق ہونیوالے 12 بڑے پچھتاوے

datetime 16  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)زندگی میں ہر ایک کو انتخاب کا حق حاصل ہوتا ہے مگر اکثر ایسے مواقع پر غیر یقینی کیفیت کا بھی سامنا ہوتا ہے اور بیشتر افراد سوچتے ہیں کہ اگر ہم کوئی اور چیز منتخب کرتے تو پھر زندگی میں کیا ہوتا۔درحقیقت کسی بھی فرد کی زندگی مکمل طور پر پچھتاوے سے پاک نہیں ہوسکتی، رشتوں میں ناکامی، آگے بڑھنے کے مواقعوں کو ہاتھ سے گنوا دینا، ناقص فیصلے وغیرہ تو اکثر افراد کی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں۔کچھ انتخاب اس وقت تو آسان لگتے ہیں مگر بعد میں پتا چلتا ہے کہ حتمی نتیجہ تو مرضی کے مطابق جبکہ دیگر فیصلوں پر عمل کرنا ہی مشکل ہوتا ہے۔
مگر کچھ پچھتاوے بنیادی ہوتے ہیں اور وہ کسی ایک شعبے پر نہیں بلکہ کسی فرد کی زندگی گزارنے کے انداز کے نتیجے میں لاحق ہوتے ہیں۔
تو ایسے چند پچھتاوں کے بارے میں جانے جو اکثر افراد کو آخری عمر میں لاحق ہوتے ہیں حالانکہ ان سے بچنا کچھ زیادہ مشکل بھی نہیں ہوتا۔
کاش میں نے اپنے پیاروں کے ساتھ مزید وقت گزارا ہوتا
اپنے پیاروں کے ساتھ اکثر مرد حضرات ملازمت یا دیگر فکروں کے باعث وقت نہیں گزار پاتے اور خود کو تسلی دیتے ہیں کہ فارغ ہوتے ہی اس کی تلافی کردوں گا مگر وقت ایسی چیز ہے جو ایک بار گزر جائے تو پھر واپس نہیں آتا۔
کاش میں زیادہ فکرمند زندگی نہ گزارتا
فکرمندی درحقیقت آپ کے تخیل کو استعمال کرتے ہوئے کچھ ایسے مسائل کو کھڑا کردیتی ہے جن کا سامنا کرنا آپ کو پسند نہیں ہوتا یا ایسے حالات کا سبب بنتی ہے جو آپ نہیں چاہتے۔
کاش میں نے لوگوں کی غلطیوں کو معاف کردیا ہوتا
معافی مانگنے کی ہمت ایک مضبوط شخص ہی کرسکتا ہے مگر اس سے بھی زیادہ مضبوط شخص دیگر افراد کی غلطیوں کو معاف کرنے کی ہمت رکھتا ہے۔ معاف کرکے آگے بڑھ جانا آپ کو حسد، رنج یا ایسے ہی منفی جذبات سے بچاتا ہے اور زندگی کی مسرتوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
کاش میں اپنے لیے کھڑا ہوا ہوتا
کبھی بھی خود کو کسی کی بدزبانی کا شکار ہونے کے بعد خاموش نہیں ہونے دیں۔ کسی بھی شخص کے لیے اپنی ذات سے بڑھ کر دنیا میں کوئی اہم نہیں ہوسکتا جس کے بعد ہمارے پیاروں کا نمبر آتا ہے۔
کاش میں نے زندگی اپنی مرضی سے گزاری ہوتی
اکثر افراد اپنے بزرگوں یا کسی اور فرد کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں جو آخری عمر میں ایک بڑا پچھتاوا بن جاتا ہے، اپنے وقت کو ان کاموں پر صرف کریں جو آپ کرنا چاہتے ہیں یا کم از کم کوشش تو کریں۔ درحقیقت زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ہی اس میں چھپی ہے کہ آپ اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزاریں۔
کاش میں زیادہ ایماندار ہوتا
اگر آپ اپنے بنیادی سچ سے ہی منہ موڑ لیتے ہیں تو آپ کا اپنا بنایا ہوا جھوٹ کا جال آپ کو آخر میں جکڑ لیتا ہے۔ ایمانداری ہی سب سے شفاف راستہ ہے۔
کاش میں نے کم کام کیا ہوتا
کسی ایسے کام کو تسلسل کرتے رہنا جس میں آپ کو جوش محسوس نہ ہو وہ کامیابی دلائے یا نہ دلائے زندگی میں تنا ﺅضرور بڑھا دیتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر اس کام میں جذبہ بھی ہو تو بھی کام کے دبا ﺅکو زندگی کے دیگر معاملات میں توازن کی ضرورت ہے ورنہ یہ موت سے پہلے کا بہت بڑا پچھتاوا بن جاتا ہے۔
کاش میں نے دیگر افراد کے خیالات کی کم پروا کی ہوتی
لوگوں کے خیالات کی پروا زندگی کو جہنم بھی بناسکتی ہے تو دیگر افراد کی بیکار آرا پر اپنا وقت ضائع مت کریں۔ درحقیقت آپ کے بارے میں اکثر لوگوں کی منفی رائے اس وقت ہوتی ہے جب وہ آپ کی شخصیت کو صحیح انداز سے نہیں جانتے۔
کاش میں نے زندگی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ گزاری ہوتی
اپنے آرزں کے مطابق زندگی گزاریں دیگر کی توقعات پر اپنی ہمت ٹوٹنے نہیں دیں۔ اس بسی بسائی زندگی میں کوئی مزہ نہیں جس پر بہتر طرز زندگی اپنانے کی اہلیت ہونے کے باوجود مطمئن ہوکر بیٹھ جایا جائے۔
کاش میں نے اپنے ڈر کا سامنا کیا ہوتا
زندگی میں آپ کی سب سے بڑی خواہش اور آپ کے سب سے بڑے ڈر کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا مگر اس سرحد کے کس طرف جانا ہے اس کا فیصلہ آپ ہی نے کرنا ہے۔ یاد رکھیں ڈر تو عارضی ہوتا ہے مگر پچھتاوا ہمیشہ کے لیے زندگی کا حصہ بن جاتا ہے۔
کاش میں غلط انتخاب کے پیچھے نہ بھاگا ہوتا
یہ تو ہر اس شخص کا پچھتاوا ہوتا ہے جو زندگی میں غلط راستوں پر چل نکلتا ہے اور آخر میں جاکر اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ کیا کربیٹھا ہے مگر اس وقت تلافی کا راستہ نہیں ہوتا۔ تو اگر شروع سے ہی آپ کچھ غلط کرتے ہیں تو پھر زندگی میں درست راستے کی جانب جانے کے لیے ملنے والے مواقعوں کو پکڑنا نہ بھولیں۔
کاش میں نے مستقبل کی بجائے حال میں زندگی گزاری ہوتی
مستقبل بہت دور ہے آپ کے پاس جو ہے وہ حال یعنی موجودہ لمحہ ہے جو زندگی میں ایسی تبدیلی لاسکتا ہے جو ہمیشہ یاد رہتی ہے۔ اپنی زندگی کے موجودہ لمحات کے لیے وقت نکالیں اور خود سے پوچھیں کہ کیا آپ کی زندگی میں کچھ ایسا ہے جو بعد میں پچھتاوے کا باعث بن جائے ؟ اور اگر ایسا ہو تو اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کریں۔



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…