مٹھی(نیوز ڈیسک)تھرمیں غذائی قلت سے مزید 7بچے جان کی بازی ہار گئے ،جنوری 2016ء کے دوران 101 ماﺅں کی گود خالی ہوگئی ، مرنیوالے7بچوں میں سے 5مٹھی جبکہ 2عمر کوٹ کے سول اسپتال میں جاںبحق ہوئے ، سول اسپتال مٹھی سمیت دیگر اسپتالو ں میں 100سے زائد بچے زیر علاج ہیں۔تھرپارکر کے صحرائی علاقوں میں غذائی قلت اور دیگر امراض سے بچوں کی اموات کا سلسلہ نہیں رک سکا، مٹھی، اسلام کوٹ، عمرکوٹ میں غذائی قلت کے باعث مزید 7بچے جاں بحق ہو گئے،مٹھی کے نواحی گاوں گودھیار میں الھڈنو سومرو کا نو مولود بچہ ،کلوئی میں چھ ماھ کا بچہ اذیشان ولد امید علی،چھاچھرو اسپتال میں10 ماہ کا جاوید ولد نورمحمد سمیجو،سول اسپتال مٹھی میں 3 دن کی کویتا بھیل اور ھنیش کمار بھی دم توڑ گئے ہیں۔مٹھیسول اسپتال ودیگر اسپتال میں 100سے زائد بچے زیر علاج ہیں،جن میں سے2 بچوں کو تشو یشنا ک حالت میں حیدرآباد اسپتال ریفر کیا گیا ہے ، مٹھی اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں لائی گئی بچی کویتا کے ورثاءنے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹرز کی غفلت کے باعث بچے کا علاج نہ ہوا اور ہلاکت ہوئی،بچی کے ورثاءنے ایمرجنسی وارڈ کے سامنے لاش رکھ کر احتجاج بھی کیا۔ادھر تھر کی اسپتالوں سے تشویشناک حالت میں بچوں کو حیدرآباد منتقل کرنے کے سلسلے میں مقامی انتظامیہ نے مفت ایمبولینس کی سروس بند کر دی ہے،جس سے اسلام کوٹ اسپتال سے1 حاملہ خاتوں کو ریفر کرنے کیلئے ایمبولینس نہیں مل سکی اور شہر سے چندہ کیا جا رہا تھاکیوں کہ ورثاءکے پاس ایمبولینس کا کرایہ نہ تھا،ایک دن قبل ایک حاملہ خاتون آپریشن تھیٹر بند اور کسی اسپتال میں منتقلی کیلئے اخراجات نہ ہونے کے باعث اسپتال کے گیٹ پر دم توڑ گئی تھی۔تاہم مفت ایمبولنس سروس کی بندش کے سلسلے میں جنگ کی جانب سے سیکریٹری صحت سعید احمد منگنیجو سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ کہ ایمرجنسی میں مفت ایمبولنس سروس کو جاری رکھنے کیلئے ضلعی صحت آفیسر کو 15لاکھ روپے جاری کر دیئے اور اسےمتنبہ کیا ہے کہ ایمرجنسی میں ریفر ہونے والے مریضوں کی مکمل مدد کی جائے۔