جمعرات‬‮ ، 04 ستمبر‬‮ 2025 

ہفتے کے ہردن کرنے کے وہ کام جو آپ کو لمبے عرصے تک خوش رکھیں گے

datetime 12  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کیلیفورنیا(نیوز ڈیسک)بعض اوقات ذرا سی توجہ اور چھوٹے چھوٹے کام کرکے انسان پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے خوش رہ سکتا ہے اور زندگی کے درد کم کیے جا سکتے ہیں ایسے کاموں کو اگر ہفتے کے دنوں میں بانٹ دیا جائے تو یہ کام کرنا اور بھی آسان ہوجاتا ہے۔امریکی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کی گئی تحقیق میں ان کاموں کو مختلف دنوں میں بانٹ دیا گیا ہے جسے آپ اپنے مطابق ایڈجسٹ کر سکتے ہیں اور ایک کام کو کسی دوسرے دن میں سیٹ کر سکتے ہیں۔پیر: اپنے ہفتے کے ان کاموں کا آغاز پیر کے دن مطالعہ سے کریں اگرچہ آج کی اس مصروف دنیا میں لوگ مطالعہ سے دور ہوتے جا رہے ہیں تاہم پھر بھی کسی نہ کسی کا کوئی نہ کوئی مضمون یا جرنل پسندیدہ ہوتا ہے تو اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پیر کے دن اس کا 15 منٹ تک انہماک کے ساتھ مطالعہ کریں۔ تحقیق کے مطابق اس سے ڈپریشن اور پریشانی کم ہوجاتی ہے جب کہ یہ عمل مزاحتمی نظام کو مضبوط کرکے کام کے دوران کارگردگی کو بہتر کرتا ہے۔ ماہرین کے نزدیک اس عمل کے اثرات کئی ماہ تک ملتے رہتے ہیں۔
منگل: اس دن لوگوں کےکام آنے کے لیے کوئی کام کریں۔ اگرچہ اس کام کو کرنا کچھ مشکل لگتا ہے لیکن ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دن میں کوئی چھوٹے بڑے پانچ مہربانی کے کام ہفتے کے اختتام پر انسان کو اندورونی طور پر زبردست اطمینان دیتے ہیں۔ اسی لیے تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دوسروں کے کام آنے والے لوگ سب سے زیادہ خوش ہوتے ہیں۔بدھ: کسی اچھے دوست یا پارٹنر کے بغیر شاید ہی کوئی زندگی گزارنے کا تصور کر سکے اسی لیے 2008 میں شائع ہونے والے ایک ریسرچ میں بغیر اچھے دوست اور پارٹنر کے زندگی کو ذہنی دباو¿ کا شکار کہا گیا ہے جب کہ دوستوں سے ملتے رہنا، انہیں تحفے دینا اور دعوت کرنا زندگی میں انسان کے سکون کر بڑھا دیتا ہے۔جمعرات: ماہرین نفسیات کے نزدیک جو لوگ زندگی میں کوئی مقصد بنا لیتے ہیں وہ زندگی کو سمجھنے لگتے ہیں اور ایسے لوگ شارٹ کٹ اختیار کرنے کی بجائے ایک خاص انداز میں زندگی کو آگے لے کر چلتے ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اپنے فیملی ممبرز اور دوستوں کی زندگیوں کو سامنے رکھ کر ایک بامعنی زندگی کو گزارا جا سکتا ہے۔ ماضی کی یادیں انسان کو ماضی سے جوڑ کر اسے حال کو بہتربنانے اور وسیع انداز میں آگے بڑھانے میں مدد دیتی ہیں اور خراب اور دل دکھانے والی حالیہ یادوں کے اثرات کو کم کردیتی ہیں اور اس کے لیے جمعرات کا دن رکھیں۔جمعہ: ہر دن کی مصروفیت اسے بآسانی غموں اور اداسیوں میں لے جاتی ہے اسی لیے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کچھ لمحے انسان عبادت کے لیے بھی وقف کرے اور اس میں خوشی، صبر اور کم پریشانی کا شکار ہوگا اور اسی طرح اگر انسان اپنے ان مشکل لمحوں کو پانچ منٹ کے لیے تحریر میں لے آئے تو اس سے بھی انہیں اپنے دکھ کو ڈھالنے کا موقع مل جاتا ہے اور انسان کچھ ہلکا محسوس کرنے لگتا ہے۔ہفتہ: خوشی عموماً بہت کم وقت کے لیے رہتی ہے اور جلد ہی اس کی شدت کم ہونے لگتی ہے لیکن توجہ دے کر اس خوشی کی بنیاد کو سامنے لایا جائے جیسے کوئی فیورٹ ڈش یا پھر مشروب، آپ دیکھیں گے کہ جلد آپ دوبارہ خوشی کے لمحات حاصل کرلیں گے جب کہ اس دوران آپ انٹرٹینمنٹ کے دیگر ذرائع بھی تلاش کرلیں گے جو خوشی حاصل کرنے میں مدد گار ہوگا۔اتوار: ایک اطالوی محاورہ ہے کہ جہاں دانت میں درد ہوتا ہے زبان اکثر وہیں ٹکراتی ہے اور یہ چیز انسان کے ماضی کے دردناک لمحوں کو یاد کرنے میں سامنے ا?تی ہے جب کہ کچھ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ بعض اوقات ماضی کے گناہ کو یاد کرنا نقصان دہ بھی ہوتا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ناامیدی اور اداسی کے بارے میں سوچنا مستقبل میں زیادہ بہتر کام کرنے کی لالچ پیدا کرتا ہے۔ اسی لیے اپنے بارے کچھ بارے میں چند منٹ تک اچھا سوچنا آپ کی خوشی کو بڑھاتا اور کچھ کرنے کے جذبے کو پروان چڑھاتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…