اسلام آباد(آن لائن) پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پمز کے مردہ خانے میں لاوارث لاشوں پر لاکھوں روپے خرچ ہونے لگے ، سالوں سے پڑی لاشیں دفن نہ کرنے پر سرد خانے میں مزید لاشوں کی گنجائش نہ ہونے سے انتظامیہ کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2012ء میں بہارہ کہو سے ملنے والے دہشتگرد کی لاش اب تک سرد خانے میں موجود ہے 2014ء ایف ایٹ کچہری خود کش دھماکے کے حملہ آور کی لاش بھی تاحال موجود ہے 2015ء میں امام بارگاہ قصر سکینہ دھماکہ کے خود کش حملہ آرو سمیت لاوراث لاشیں پمز کے سرد خانے میں ہیں مزید لاشیں رکھنا مشکل ہوگیا ہے ۔ انتظامیہ کے مطابق لاشیں منفی 20سینٹی گریڈ میں رکھنے سے ماہانہ لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ اس سلسلے میں جب آن لائن نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی (پمز ) کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ پمز میں لاشیں پڑی ہیں اور بڑا عرصہ گزر چکا ہے لیکن پولیس نے امانتاً رکھی گئی لاشوں کو دفنانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا جس وقت پولیس چاہے ان کو لے جاسکتی ہے البتہ مردہ خانوں میں جگہ کی کمی کی وجہ سے مزید 50 مردہ خانے پمز میں بنانا چاہتے ہیں جس کے لئے پی سی ون تیار کرلیا گیا ہے