اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مولی برصغیر پاک وہند میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سبزیوں میں سے ا یک ہے۔مولی کے تمام تر فوائد حاصل کرنے کیلئے اسے کچی حالت میں ہی کھا ناچاہیے ، پکانے پر اس کے وٹامن (حیاتین )ضائع ہوجاتے ہیں۔ذیابیطس کے مریضوں کو زمین کے اندر پیدا ہونے والی غذاﺅں سے اجتناب کا کہا جاتاہے لیکن مولی میں یہ خاصیت ہے کہ یہ ذیابیطس کے مریضوں کیلئے مفید ہے اور خون میں شوگر کی مقدار کو نہیں بڑھاتی۔اگر آپ کو اس بیماری کا سامناہے تو روزانہ مولی کھائیں کہ یہ معدے میں پھنسے ہوئے کھانے کو باہر نکالنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔یہ معدے میں تیزابیت کو کم کرتے ہوئے سینے کی جلن کاخاتمہ کرتی ہے لیکن یاد رہیکہ مولی کا استعمال رات کو ہرگزنہیں کرنا چاہیے۔مولی میں فائٹو کیمیکلز اور اینتھو سائنانز ہوتے ہیں جوکینسر کے خلاف لڑتے ہیں۔اس کے علاوہ اس میں وٹامن سی کی موجودگی کی وجہ سے یہ ڈی این اے کوصحت مند رکھ کے کینسر کے خلاف مدافعت پیدا کرتاہے۔پوٹاشیم کی موجودگی کی وجہ سے مولی ہمارے خون میں پوٹاشیم اور سوڈیم کی مقدارکو کنٹرول کرتے ہوئے ہمارا بلڈپریشر قابو میں رکھتی ہے۔ایسے لوگ جنہیں سانس کی تکلیف ہو،انہیں چاہیے کہ وہ مولی کھائیں کیونکہ اس میں موجود اجزاءکی بدولت سینے کی جکڑن کم ہوتی ہے اور سانس میں روانی آتی ہے۔پتھری کی صورت میں گردہ و مثانہ سے ریت آنے کی حالت میں مولی کااستعمال کیاجاتاہے۔اگراسے مسلسل استعمال کیاجائے تو پتھری ریزہ ریزہ ہوکر ہمیشہ کیلئے جسم سے خارج ہوجاتی ہے۔بواسیر کے مرض میں مولی کارس اور مولی کے پتے مریض کوکھلانے سے شفاءہوتی ہے۔(ادرک اور چھلی کا گودا بھی پیس کرکھلانے سے بواسیر سے شفاءملتی ہے )مولی کو باریک کرکے نمک لگاکر کھانے سے جگر کی اصلاح ہوتی ہے۔یرقان کے مرض میں مولی کے پتوں کا رس نکال کر چینی ملا کر مریض کو پلانے سے مرض ختم ہوجاتاہے۔ مولی کھانے والوں کو کبھی یرقان نہیں ہوتا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں