کراچی (نیوزڈیسک) پاکستان کے اہم ترین شہر میں وبائی امراض پھیلنے کا خدشہ،ایسا انکشاف کہ سوچ کر بھی ہوش اُڑ جائیں،کے بی فیڈر ریگولیٹر کے مقام پر پانی کے اخراج میں مردہ جانوروں کے پھنسے ہونے کی اطلاع ملنے پر سینئر سیاستدان اور پاکستان ریلیف فاﺅنڈیشن کے چیئرمین حلیم عادل شیخ موقع پر جاپہنچے ۔موقع پر پہنچ کر میڈیا سے گفتگو میںحلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ کراچی کی عوام میں وبائی امراض پھیلنے کا اندیشہ ہے ، مجھے یہ اطلاع تب ملی جب کراچی سے ایک فیملی سیروتفریح کی غرض سے کھینجر جھیل آئی ہوئی تھی یہاں جب یہ کے بی فیڈر میں موجود ریگولیٹر کے مقام پر پہنچے تو انہیں بدبوتعفن محسوس ہوا جس پر انہوں نے دیکھا کہ ریگولیٹر گیٹ میں سے پانی بھی رس رہا ہے جو کراچی کو صاف پانی کی فراہمی کی صورت میں شامل ہورہاتھا جبکہ اس ریگولیٹر میں مردہ جانور بھی پھنسے ہوئے تھے انہوں نے یہ اطلاع بروقت مجھے کی کیونکہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ ہم ایک عرصہ سے صاف پانی کی فراہمی اور کھینجر جھیل کو خراب ہونے سے بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں مجھے جیسے ہی یہ اطلاع ملی تو میں فوراً یہاں چلا آیا ہوں،اس جھیل سے کراچی اور ٹھٹھ کی عوام کو پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔انہوں نے کے بی فیڈر کا تفصیلی دورہ کیاان کا کہنا تھا کہ کراچی اور ٹھٹھہ کی عوام مردہ جانوروں کی آمیزش سے ملا پانی پینے پر مجبور ہیں ،محکمہ ایری گیشن اور واٹر بورڈ حکام کی مجرمانہ خاموشی نے عوام کو موت کے منہ میں دھکیل رکھا ہے ۔اس سے قبل بھی اس میں فیکٹریوں میں سے آنے وال زہریلہ فضلہ اور دیگر غلاظت شامل ہورہی تھی ، افسوس جو حکومت عوام کو صاف پانی نہیں دے سکتی اس سے بھلائی کی کیا امید رکھی جاسکتی ہے ۔ریگولیٹر میں گدھے گھوڑے اور دیگر جانوروں کے پھنسے ہونے پر حکومت کی خاموشی پر افسوس ہے ابھی تک کسی بھی عہدیدار نے پوچھا تک نہیں ہے ۔ کھینجر جھیل کے پانی میں مردہ جانوروں کی موجودگی المیہ ہے ،متعلقہ انتظامیہ روز مرہ کی بنیاد پرکے بی فیڈر سے پانی کے نمونے حاصل کرے اور ان کے تجزیات کو جاری رکھتے ہوئے عوام کو زہریلے پانی سے بچائے تاکہ پینے کے اس پانی میں تمام زہریلے اور فاسد مادوں کا بروقت سد باب ہوتا رہے ۔انہوں نے کہا لاکھوں انسان اس زہریلے پانی کو پینے کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہیں،کے بی فیڈر میں ڈائریکٹ گٹروں اور مردہ جانوروں کی آمیزش والا پانی شامل ہورہاہے ۔گندے پانی کے استعمال سے ہر سال 30لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہورہے ہیں۔کھینجر جھیل کو تباہی سے بچانے کے لیے حکومت کو سنجیدگی سے اس مسئلے کا حل نکالنا چاہیے۔