اسلام آباد(نیوزڈیسک)امریکی حکام کے مطابق گذشتہ برس 47 ہزار سے زائد امریکیوں کی موت کی وجہ دوا کی حد سے زیادہ مقدار لینا بنی۔امراض کو کنٹرول کرنے اور ان سے بچاو¿ کے ادارے سی ڈی سی نے جمعے کو جاری رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایک سال میں دوا کی زیادہ مقدار کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔بھنگ کو قانونی قرار دینے کی تجویز مستردممنوعہ ادویات کے خلاف کریک ڈاو¿ن بتایا گیا ہے کہ اموات کا باعث درد سے نجات کے لیے ادویات کا بے دریغ استعمال بھی ہے جن میں اوگزے کونٹن اور ہائیڈروکوڈون وغیرہ شامل ہیں۔سی ڈی ایس کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 61 فیصد ہلاکتوں کی وجہ افیون سمیت نشہ آور ادویات کا استعمال بنی۔رپورٹ کے مطابق ملک کی 14 ریاستوں میں زیادہ مقدار میں ادویات کے استعمال میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا جن میں امریکہ کی شمال مشرقی اور جنوبی ریاستیں بھی شامل ہیں۔اعدادوشمار کے مطابق اس وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں میں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں اور بالغوں میں ہر عمر کے افراد شامل ہیں۔بتایا گیا ہے کہ ورجینیا کے مغربی دیہی علاقے میں اموات کی تعداد سب سے زیادہ دیکھی گئی۔ اگر پورے ملک میں ایک لاکھ میں سے 15 افراد متاثرہ ہوئے تو اس ریاست میں یہ تناسب 35 اعشاریہ پانچ رہا۔محکمہ صحت نے عمومی معالجین کو بھی ایک ہدایت نامہ فراہم کیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ دائمی درد سے نجات کے لیے ادویات تجویز کرتے وقت احتیاط سے کام لیں۔سی ڈی سی نے زائد مقدار میں دوا کے اثر کو زائل کرنے کے لیے نیلوگزون کے استعمال پر بھی زور دیا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ زائد مقدار میں ادویات لینے کے عمل کی وبا کا سامنا کر رہا ہے۔