اسلام آباد(نیوز ڈیسک) کئی سائنسی مطالعات کے بعد ماہرین اس نتیجے پرپہنچے ہیں کہ کسی شخص کا تلخ اور برا رویہ بھی معاشرے میں کسی بیماری کی وبا کی طرح پھیلتا ہے اور پھر مزید لوگ اسے پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔یونیورسٹی آف فلوریڈا کے ماہرین کے مطابق منفی جذبات معاشرے میں منفی رویوں کی وجہ بنتے ہیں خواہ لوگ اس کا شکار ہوئے ہوں یا پھر ان کا سامنا کیا ہو، اس طرح دوسرے لوگوں کے دماغ میں تلخ رویہ جاگ اٹھتا ہے اور وہ اپنے ساتھیوں سے بھی ایسا برتاو¿ کرنے لگتے ہیں یہاں تک معاملہ دشمنی اور انتقام تک جا پہنچتا ہے۔ماہرین نفسیات کے مطابق اس سے قبل ہونے والی تحقیق میں انتہائی شدید اور تباہ کن منفی رویوں کا بھی مطالعہ کیا گیا تھا لیکن اب روزمرہ زندگی میں اپنے گھر، دفتر، ساتھیوں ، صارف اور مالکان سے آنے والی چھوٹی چھوٹی تلخ باتوں کے بھی اس سے تعلق کے ثبوت ملے ہیں۔ اس طرح کے رویوں کا سامنا کرنے والا شعوری طور پر برا برتاو¿ آگے بڑھاتا ہے۔فلوریڈا یونیورسٹی کے ماہرین نے اس کے لیے بہت سے افراد پر کئی سماجی اور نفسیاتی ٹیسٹ کیے اور اس نتیجے پر پہنچے کہ جس طرح جراثیم والی چیزوں کو چھونے اور بیماریوں کے ماحول میں بیٹھنے سے امراض لاحق ہوتے ہیں اسی طرح انسانوں کا برا رویہ دوسروں پر اثر ڈال کر انہیں بھی تلخ مزاج کا بناتا ہے جو اپنے حلقے میں مزید شدید رویہ پیدا کرتے ہیں۔