اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

کبوتر میں کینسر کا پتا دینے کی خوبی نے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا

datetime 21  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) زمانہ قدیم سے کبوتر کو پیغام رسائی کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور اسے ایک ذہین پرندہ تصور کیا جاتا ہے لیکن جدید سائنس نے اس کی ایک نئی خوبی کو آشکار کردیا ہے جس سے پتا چلا ہے کہ کبوتر کسی بھی شخص میں کینسر کی موجودگی سے بھی آگاہ کرسکتے ہیں۔یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے سائنس دانوں کے مطابق کبوتر کو ایسی تربیت دی جا سکتی ہے جس سے وہ کسی بھی انسان میں کینسر کا پتا دے سکتا ہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ کبوتر کسی لیبارٹری یا ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتا نظرآئیں لیکن ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کبوتر کے اندر کینسر کو جانچنے کی بھر پور صلاحیت موجود ہے اور تھوڑی سے ٹریننگ کے بعد وہ اس قابل ہوجاتا ہے کہ کینسر کی تشخیص کر سکے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کبوتر کا وڑن اگر انسان سے بہتر نہیں تو اس سے کم بھی نہیں ہے جب کہ کبوتر روشنی کی ویو لینتھ کو زیادہ بہتر طور پر جانچ سکتا ہے جس میں الٹرا وائلٹ شعاع کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے جبکہ یہ سن کر آپ کو حیرت ہوگی کہ کبوتر کا دماغ انسانی دماغ کے ایک ہزارویں حصے کے برابر ہے۔ سابقہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ کبوتر چیزوں کو کیٹیگری میں تقسیم کرسکتا ہے بلکہ حروف کو بھی الگ الگ کر سکتا تھا اور یہاں تاکہ اگر آپ نے کپڑے تبدیل کیے ہیں تو وہ ان کی بھی پہچان کر سکتا ہے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے شعبہ اسٹریٹجک ٹیکنالوجی میڈیکل پیتھالوجی اور لیبارٹری میڈیسن کے وائس چیرمین پروفیسر رچرڈ لیونسن کا کہنا ہے کہ کبوتر کی دیکھنے کی زبردست صلاحیت نے انہیں حیران کردیا ہے جسے پیتھالوجی میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے دوران 8 کبوتروں کو ایک ہائی ٹیک ڈبے میں رکھا گیا اورانہیں ایک تصویر دکھائی گئی جسے سائنس دان دو الگ ڈبوں میں رکھی گئی مائیکرواسکوپ سے دیکھ رہتے تھے جب کہ مائیکرو اسکوپ پر رکھی گئی سلائڈز پر کینسر سیل اوربغیر کینسر والے سیل واضح نظرآرہے تھے۔ اب سائنس دانوں نے کبوتروں کو ٹریننگ دی کہ وہ اس بکس پر ٹھونگ ماریں جس میں کینسر کے خطرناک سیل موجود ہیں یا پھر جو بے ضرر ہیں، ان کبوتروں کا اس طرح کی 144 تصاویر دکھائی گئیں۔
15 دن کی ٹریننگ کے دوران کبوتروں نے ان سیل کی مختلف شکلوں کے درمیان بالکل درست فرق کیا اور ان کے درست جواب دینے کا تناسب 85 فیصد تھا جس نے سائنس دانوں کو حیرت میں ڈال دیا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب انسانی پتھالوجسٹ کی جگہ کبوتر لے لیں گے تاہم اسے مہنگے ٹیسٹ کی جگہ پر نعم البدل طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…