اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) برطانیہ کے نیشنل ہیلتھ سروسز کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نئے خطرناک جراثیموں کے سامنے ان کی دی گئی انٹی باڈیز بے فائدہ ہیں۔ برطانیہ کی پبلک ہیلتھ سروسز کا کہنا ہے گذ شتہ چار سالوں میں ان مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو زیادہ طاقت ور انٹی باڈیز کو زیادہ عرصے تک استعمال کررہے ہیں۔ ماہرین نے انٹی باڈیز سے ہونے والے خطرات کی وجہ سے انٹی باڈیز کے کم سے کم استعمال کی ہدایت دی ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیکٹیریا انٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت پیدا کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان بیماریوں جن میں جراثیم انٹی باڈیز کے خلاف مزاحم ہو گئے ہیں کی تعداد میں 2010 سے پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ صحت کے ماہرین کا کہنا کہ انٹی مائیکروبیئل مزاحمت کے پیدا ہونے کی صورت دہشت گردی سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ سالوں میں زیادہ تر اموات زخم ، معمولی انفکشن یا پیدائشی طور پر کسی مہلک انفکشن کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 2014 میں ڈاکٹروں نے ایک دن میں مجموعی طور پر انٹی بائیوٹیکس کے لیے 17.1 خوراکیں 1000 مریضوں کو دی ہیں جبکہ 2010 میں دی گئی انٹی باڈیز کی خوراکیں16.1 فیصد ہے جس میں 6.2 فیصد اضافہ ہوا ہے اور 2013 میں اس میں 2.1 فیصد مزید اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2010 سے2014 میں ای کو لائی بیکٹیریا جس نے اینٹی باڈیز کے خلاف مذاحمت پیدا کی ہے کہ وجہ سے انفیکشن میں اضافہ 15.6 فیصد ہوا ہے۔ مزاحم بیکٹیر یا کی وجہ سے پیٹ کا درد،گردوں کا فیل ہونا اور غمگین صورت حال میں موت ہے۔ رپورٹ کے مطابق نمونیا جو مزاحم بیکٹیریا کلبسیلا نمونیا کی وجہ سے ہوتا ہے کے مریضوں میں 2010 سے 2014 کے عرصہ میں 20.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین نے ڈاکٹروںکو مریضوں کو زیادہ عرصے اور زیادہ طاقت ور اینٹی باڈیز دینے سے خبردار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹی مائکروبیئل مزاحمت پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔ برطانیہ کی نیشنل انٹسیٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسیلنٹ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کو کم طاقت اینٹی باڈیز دینی چاہیے اور ادویات دینے سے پہلے یہ جانچ لینا چاہیے کہ اینٹی باڈیز کی ضروت ہے یا نہیں۔ انہوں نے کا کہ بعض اوقات بخار،زکام اور مٹی سے ہوئی الرجی کے لیے بھی ڈاکٹر اینٹی باڈیز کی صلاح دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ انٹی باڈیز کی مزاحمت بڑھنے کے ساتھ ڈاکٹروں اور مریضوں کو اینٹی مائیکروبیئل میڈسنز لیتے ہوئے احتیاط کی ضرورت ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ اینٹی باڈیز کے استعمال میں احتیاط کے ساتھ ساتھ مزاحم بیکٹیریا کی وجہ سے نئی اور جان لیوا بیماریاں سامنے آنے پر علاج کے لیے نئے اور قابل اثر طریقے بھی ڈھونڈنے ہوں گے۔
مزاحم بیکٹیریا کے لیے اینٹی باڈیز بے بس ہیں:ماہرین
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
ویل ڈن شہباز شریف
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے نقاب
-
طلبہ میں 7 لاکھ کروم بُکس تقسیم کرنے کا اعلان
-
سڈنی ساحل حملے میں ملوث ساجد اکرم کے بھارتی ہونے کا انکشاف
-
چیئرمین این آئی آر سی جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی عہدے سے مستعفی















































