اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) برطانیہ کی باتھ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ غیر ضروری اینٹی بائیوٹکس کے استعمال میں کمی کے لیے رنگ بدلنے والی ایک بینڈج یعنی طبی پٹی کار آمد ہو سکتی ہے۔ یہ پٹی انفیکشن کا پتہ چلتے ہی اپنے رنگ بدلتی ہے اور یہ زخم پر بیکٹریا کے ذریعے زہریلے مواد خارج کرنے کے نتیجے میں چمکیلے رنگ بکھیرتی ہے۔ اس سے ڈاکٹر کو بیکٹریا کے انفیکشن کا آسانی سے پتا چل سکتا ہے اور اس کا جلد علاج ہو سکتا ہے۔ یہ بطور خاص بچوں کے جلنے کے زخم پر موثر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بچوں میں جلنے کے زخم میں انفیکشن جلدی ہوتی ہے کیونکہ بچوں کی قوت مدافعت کا نظام زیادہ طاقتور نہیں ہوتا۔ ان انفیکشن سے زخم کے بھرنے میں تاخیر ہو سکتی ہے جس سے انھیں ہسپتال میں زیادہ رہنا پڑ سکتا ہے اور بعض اوقات زخم کے نشان ہمیشہ کے لیے رہ جاتے ہیں۔ شدید صورت حال میں ان انفیکشن سے جان بھی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹروں کو بغیر عام پٹی ہٹائے آسانی سے اور جلدی انفیکشن کا پتہ نہیں چل پاتا ہے اور پٹی کا ہٹانا درد کا باعث اور مزید زخم کا باعث ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت حال سے ٹمٹنے کے لیے احتیاط کے طور پر انفیکشن کی تصدیق ہونے سے قبل ہی اینٹی بایوٹکس ادویات دے دی جاتی ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بغیر انفیکشن کے اینٹی بایوٹکس دینے سے بیکٹریا اینٹی بایوٹکس کے خلاف مدافعت پیدا کرسکتا ہے اور ایسے بیکٹریا صحت کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ اس ٹیم کو اس ریسرچ کے نتائج کو جانچنے کے لیے میڈیکل ریسرچ کونسل کی جانب سے 10 لاکھ پاو¿نڈ دیے گئے تھے۔