اسلام آباد(نیوز ڈیسک )خواتین کے بانجھ پن کی متعدد اقسام کا علاج دریافت کیا جاچکا ہے لیکن پیدائشی طور پر بچہ دانی سے محروم ہونا یا کینسر کی وجہ سے مستقل بانجھ پن پیدا ہونے کا تاحال کوئی مناسب علاج دستیاب نہ تھا۔ امریکا میں اب پہلی دفعہ بانجھ پن کی اس لاعلاج قسم کا علاج کیا جا رہا ہے اور ایک نامور ہسپتال کی طرف سے بچہ دانی کے ٹرانسپلانٹ کی سہولت پہلی دفعہ متعارف کروادی گئی ہے۔سویڈن میں کئے گئے ابتدائی تجربات میں بچہ دانی کے ٹرانسپلانٹ کی کامیابی ثابت ہوچکی ہے لیکن امریکا میں پہلی دفعہ کلیو لینڈ کلینک دس بانجھ خواتین کو یہ سرجری آزمائشی طور پر پیش کررہا ہے۔ اگلے چندماہ کے دوران شروع ہونے والے اس آزمائشی پراجیکٹ کے تحت پیدائشی طور پر یا کینسر کی وجہ سے بچہ دانی سے محروم ہونے والی خواتین میں بچہ دانی ٹرانسپلانٹ کی جائے گی۔ اس آپریشن میں بچہ دانی عطیہ کرنے والی خواتین کی وفات کے بعد ان کی بچہ دانی نکال کر ضرورت مند خواتین میں ٹرانسپلانٹ کی جائے گی۔
سویڈن میں کئے گئے کامیاب تجربات سے پہلے اس ٹرانسپلانٹ کے متعدد تجربات ناکام ہوچکے تھے جس کی وجہ سے ماہرین زیادہ پرامید نہ تھے۔ بچہ دانی کے ٹرانسپلانٹ کے لئے سعودی عرب اور ترکی میں بھی ماہرین نے ایک ایک آپریشن کیا لیکن یہ کامیاب نہ ہوسکا تھا۔ اس کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ جسم کا عطیہ کی گئی بچہ دانی کو قبول نہ کرنا تھا۔کلیو لینڈ ہسپتال کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس انقلابی طریقے کی کامیابی کے بعد دنیا بھر میں اولاد سے محروم خواتین قدرتی طریقے سے حاملہ ہونے اور اولاد پیدا کرنے کے قابل ہوسکیں گی۔ ٹرانسپلانٹ کا آپریشن کامیاب ہونے کے ایک سال بعد خواتین کے جسم میں ان کے اپنے منجمد ایمبریو منتقل کئے جائیں گے اور بچوں کی پیدائش آپریشن کے ذریعے ممکن ہوسکے گی۔ ماہرین نے اس طریقہ علاج کو بانجھ پن کی بڑی اور لاعلاج قسم کے خاتمے کے لئے ایک بڑا قدم قرار دیا ہے اور آنے والے وقت میں اس کی مزید بہتری اور کامیابی کی توقع ظاہر کی ہے۔
بانجھ پن کے مریضوں کےلئے خوشخبری ،نیا علاج د ر یافت
16
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں