جمعرات‬‮ ، 28 اگست‬‮ 2025 

ماحولیات کی تبدیلی کا نتیجہ بھگتنے کے لیے تیار رہیں

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )ایک معروف ماہر معاشیات نے متنبہ کیا ہے کہ انسان کو جلد ہی اپنے ہاتھوں کی جانے والی ماحولی تبدیلی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔پروفیسر رچرڈ ٹال نے پیش گوئی کی ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں 1.1 سینٹی گریڈ اضافے سے فائدے سے زیادہ نقصان ہے۔حدت ایک ڈگری کے اضافے کی حد عبور کر جائےگی تاہم ماحولیات کے بہت سے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ پروفیسر پول ماحولیات کے بارے میں تشکیک کا شکار بتاتے ہیں۔اس سے قبل انھوں نے فصل اور جنگلات کی فرٹیلازنگ کے لیے CO2 کے مثبت اثرات کی نشاندہی کی تھی۔ماحولیات یا آب و ہوا یا موسمیات کی مخالفت کرنے والے عام طور پر ان کے نظریات کا حوالہ دیتے ہیں۔اس سے قبل پروفیسر پول نے فصل اور جنگلات کی فرٹیلازنگ کے لیے CO2 کے مثبت اثرات کی نشاندہی کی تھیپروفیسر پول نے بی بی سی کے پروگرام بدلتی آب و ہوا میں بات کرتے ہوئے کہا: ’بہت سے لوگ شاید یہ کہیں گے کہ درج? حرارت میں خفیف اضافہ انسانوں کے لیے مجموعی طور پر مفید ہوگا لیکن اگر اسے ڈالر میں دیکھیں تو اس کا مجموعی اثر منفی آئے گا۔‘جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا انسان اس نکتے پر پہنچ گیا ہے جہاں سے اسے اپنے کیے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا تو انھوں نے کہا: ’جی ہاں۔ تعلیمی میدان میں کم از کم اس پر اتفاق رائے ہے۔‘

151114173808_chennai_marina_beach_pollution_640x360_bbc_nocredit

لیکن ماحولی تبدیلی کی مخالفت کرنے والوں کے لیے یہ متنازع ہے کیونکہ وہ اکثر پروفیسر ٹول کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ہمیں درجہ حرارت میں اضافے کے بارے میں پریشان نہیں ہونا چاہیے۔اس کے برعکس ایک دوسرے سائنسدان میٹ رڈلی کہتے ہیں کہ درجہ حرارت میں دو ڈگری تک اضافے سے دنیا کو فائدہ پہنچتا رہے گا۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ انسانی محرکات ہیں
انھوں نے کہا: ’ہم ڈیڑھ ڈگری تک درجہ حرارت میں اضافہ دیکھیں گے۔ زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ دو ڈگری اضافہ خطرناک ہو گا۔ یہ درست نہیں۔ کتابیں بتاتی ہیں کہ دو ڈگری اضافے پر ہمیں نقصان پہنچنا شروع ہو جائے گا لیکن اس سے قبل ہم فائدہ حاصل کرتے رہیں گے۔‘
سسکس یونیورسٹی کے رچرڈ ٹال کاکہنا ہے کہ دو ڈگری تک درجہ حرارت کے اضافے کی بات بے معنی ہے کیونکہ ان کے مطابق درجہ حرارت میں تین سے پانچ ڈگری تک اضافہ ہوگا کیونکہ ماحولیات پر پیرس میں ہونے والی کانفرنس میں درجہ حرارت کو دو سے نیچے رکھنے پر اتفاق نہیں ہو سکے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ چار ڈگری تک اضافہ زیادہ ہے لیکن یورپ اور ان تمام دوسرے امیر ممالک کے لیے قابل برداشت ہے جو نئے ماحول میں رہنے کا خرچ برداشت کر سکیں۔
انھوں نے کہا کہ ’تبدیلی ماحولیات سے لڑنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ معاشی ترقی کی رفتار کو تیز تر کیا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنت یہ بھی ہے


ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…