اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) دنیا بھر میں امراضِ قلب میں مبتلا افراد کی اکثریت دل کی ایسی عام دستیاب دواو¿ں سے بھی محروم ہے جو بظاہر ان کی دسترس میں ہوتی ہیں۔
معروف طبی جریدے ”لینسٹ“ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان سمیت دیگر غریب اور کم ا?مدنی والے ممالک میں یہ دوائیں یا تو عام دستیاب نہیں یا پھر بہت مہنگی ہیں جب کہ امراضِ قلب یا فالج کے شکار نصف مریضوں تک ان دواو¿ں کی رسائی ہی نہیں ہے۔ جریدے کی رپورٹ کے مطابق جب تک ان دواو¿ں کو عام یا سستا نہیں کیا جاتا اس وقت تک یہ بیماروں کی پہنچ سے دور رہیں گی۔
دل کی دواو¿ں کی 4 بنیادی اقسام ہیں جن میں ایسپرین، بیٹا بلاکرز، اسٹاٹنز اور اے سی ای انہبیٹرز شامل ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او) کے مطابق 2025 تک یہ دوائیں 80 فیصد تک مریضوں کی رسائی میں ہونی چاہئیں۔ رپورٹ میں غریب اور متوسط ا?مدنی والے ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ان دواو¿ں کو پھیلانے اور ان کی قیمتیں کم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کریں۔
رپورٹ کی تیاری میں 10 سال تک 18 ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں پاکستان سمیت امریکا، کینیڈا، سویڈن، امارات، کینیڈا، ملائیشیا، چلی، ترکی، جنوبی افریقا، ارجنٹینا، برازیل، کولمبیا، ایران، چین، مقبوضہ فلسطین ، بنگلا دیش اور بھارت وغیرہ شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جن ممالک میں دواو¿ں کی ماہانہ قیمت ا?مدنی کے 20 فیصد تک ہو تو وہ خریداری سے باہر ہوجاتی ہے اسی لیے ان دواو¿ں کو مزید سستا کرنے کی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق متوسط آمدنی والے ممالک میں 62 فیصد شہریوں اور 37 فیصد دیہاتیوں کو یہ دوائیں دستیاب ہیں جب کہ غریب ممالک میں 25 فیصد شہری اور 3 فیصد دیہی آبادیوں کو ان اہم دواو¿ں کی سہولت موجود ہے۔
پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں امراض قلب کے مریض ادویات سے محروم ہیں، رپورٹ
23
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں