اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایک تازہ سائنسی تحقیق کے مطابق جدید اور نئی اقسام کی مانع حمل گولیوں کے استعمال سے تھرومبوسس (شریانوں میں خون کا جم جانا)کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ جرمنی کے شہر برلن سے شائع ہونے والے طبی جائزے کے مطابق مانع حمل ادویات کی دوسری، تیسری اور چوتھی نسل اب زیر استعمال ہے تاہم پہلے کے مقابلے میں نئی گولیوں میں تھرومبوسس یا نالیوں میں خون جمنے یا کلاٹننگ جیسے مضر اثرات کہیں زیادہ ہیں۔ ان ادویات میں مصنوعی ہارمون ایجنٹ ”لیوو نارجیسٹرل“ شامل ہوتا ہے۔ اس کیمیاوی مادے کو مانع حمل کی بہت سی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے تاہم اس کا ایک برانڈ جس کا کا نام ’پلان بی‘ ہے ایمرجنسی برتھ کنٹرول یا مانع حمل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ 120 گھنٹوں کے اندر اندر اپنا اثر دکھاتا ہے۔ مانع حمل کی نئی گولیوں کو تیار کرنے کے عمل میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ یہ جلد کو صاف بنانے اور حیض کی تکلیف میں افاقے کے لیے موثر ثابت ہوں۔ یہ وہ عوامل ہیں جو نوجوان خواتین کے لیے خاص طور سے غیر معمولی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ جائزہ یورپیئن میڈیسن ایجنسی اور جرمنی کی میڈیکل ایجنسی کی طرف سے فراہم کیے گئے ڈیٹا پر مشتمل ہے اور اس رپورٹ کو سائنسی جریدوں کے آرٹیکل کے طور پر بھی بروئے کار لایا گیا ہے۔ شمالی جرمن شہر بریمن کی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر گرڈ گلائسکے اس بارے میں کہتے ہیں،” پہلی نظر میں اس نئی دوا کے کوئی خاص نقصانات نظر نہیں آتے، خاص طور سے ایسی نوجوان خواتین میں جو تمباکو نوشی نہیں کرتیں اور جو اوور ویٹ یا متوسط وزن سے زیادہ نہیں رکھتیں“۔ پروفیسر گرڈ گلائسکے تاہم مزید کہتے ہیں،” نئی ادویات ہمیشہ بہتر نہیں ہوتیں۔ بلکہ ہوتا اس کے برعکس ہے۔ مانع حمل کی گولیوں کی پرانی اقسام غیر مطلوب حمل کو نئی گولیوں ہی کی طرح موثر انداز میں روکنے میں مدد گار ثابت ہوتی تھیں تاہم ان میں تھرومبوسس کے خطرات نئی گولیوں کے مقابلے میں کہیں کم ہوتے تھے“۔ 2013 ئ میں جرمن میڈیکل ایجنسی نے بشمول یورپی میڈیکل اتھارٹیز مانع حمل گولیوں کے خطرات اور اس کے اثرات کے تمام ڈیٹا کی چھان بین کر چکی ہے۔ اس تحقیقی کارروائی کے نتائج سے پتہ چلا تھا کہ مانع حمل کی نئی ادویات کے فوائد اس کے نقصانات سے زیادہ ہیں۔ اس کے برعکس مانع حمل کی ادویات کی نئی نسل میں ”ڈروس پیرینون“ نامی کیمیکل پایا جاتا ہے اور یہ گولیاں خون میں کلاٹنگ یا خون جمنے کی بیماری تھرومبوسس کی ایک خاص قسم کا سبب بنتی ہیں۔ اس بارے میں یہ گولیاں استعمال کرنے والی دس ہزار خواتین میں سے 9 سے 10 تک میں تھرومبوسس کی خاص قسم پائی گئی ہے۔