ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

مصنوعی کھاد وں کے استعمال سے شرح اموات میں اضافہ

datetime 11  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )یورپی اورپاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشیائی ممالک میں مصنوعی کھاد کی مدد سے پیدا ہونے والی خوراک کے استعمال سے شرح اموات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشیائی ممالک کو چاہئے کہ وہ یورپی ممالک کی طرح ایسی خوراک کا استعمال ترک کردیں جومصنوعی کھادوں کی مدد سے پیدا کی گئی ہوں جبکہ فصلوں پر بھی کیڑے مار ادویات کے بہت زیادہ استعمال سے باز رہا جائے۔اس رائے کا اظہار پیرس میں ہونے والی ماہرین کی ایک کانفرنس میں کیا گیا ہے۔ کانفرنس میں جن پاکستانی ماہرین نے شرکت کی ان میں ڈاکٹر خالد اقبال ، چوہدری حسن احمد، ڈاکٹر ندیم سلمان اورڈاکٹر آصف محمود چیمہ شامل تھے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کی کانفرنسز یورپین ممالک کی ایک اچھی کاوش ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے قدرتی کھادوں کے استعمال کو فروغ دینا ہوگا۔ ماہرین نے بتایا کہ مصنوعی کھاد کے استعمال سے مرغی کا گوشت، انڈے اور دودھ و سبزیاں تک ’آلودہ‘ ہورہی ہیں جبکہ قدرتی پیداوار میں اضافہ ہونے لگے تو اموات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ یورپین ممالک نے مرغی کے گوشت ، انڈے اور دیگر جانوروں کاگوشت یا دودھ سمیت تمام سبزیوں کی پیداوارکو مصنوعی کھاد کے استعمال سے دور کرلیا ہے جس کے سبب اس کے مضر اثرات سے قیمتی انسانی جانیں ضائع ہونے سے بچ جاتی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…