اسلام آباد(نیوز ڈیسک )یورپی اورپاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشیائی ممالک میں مصنوعی کھاد کی مدد سے پیدا ہونے والی خوراک کے استعمال سے شرح اموات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشیائی ممالک کو چاہئے کہ وہ یورپی ممالک کی طرح ایسی خوراک کا استعمال ترک کردیں جومصنوعی کھادوں کی مدد سے پیدا کی گئی ہوں جبکہ فصلوں پر بھی کیڑے مار ادویات کے بہت زیادہ استعمال سے باز رہا جائے۔اس رائے کا اظہار پیرس میں ہونے والی ماہرین کی ایک کانفرنس میں کیا گیا ہے۔ کانفرنس میں جن پاکستانی ماہرین نے شرکت کی ان میں ڈاکٹر خالد اقبال ، چوہدری حسن احمد، ڈاکٹر ندیم سلمان اورڈاکٹر آصف محمود چیمہ شامل تھے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کی کانفرنسز یورپین ممالک کی ایک اچھی کاوش ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے قدرتی کھادوں کے استعمال کو فروغ دینا ہوگا۔ ماہرین نے بتایا کہ مصنوعی کھاد کے استعمال سے مرغی کا گوشت، انڈے اور دودھ و سبزیاں تک ’آلودہ‘ ہورہی ہیں جبکہ قدرتی پیداوار میں اضافہ ہونے لگے تو اموات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ یورپین ممالک نے مرغی کے گوشت ، انڈے اور دیگر جانوروں کاگوشت یا دودھ سمیت تمام سبزیوں کی پیداوارکو مصنوعی کھاد کے استعمال سے دور کرلیا ہے جس کے سبب اس کے مضر اثرات سے قیمتی انسانی جانیں ضائع ہونے سے بچ جاتی ہیں۔