اسلام آباد (نیوز ڈیسک )برطانیہ میں سائسندانوں نے طویل عرصے تک سگریٹ نوشی کرنے کے باوجود کچھ افراد کے پھیپھڑوں کے صحت مند رہنے کی وجوہات جاننے کی کوشش کی ہے۔50 ہزار سے زیادہ افراد پر کی گئی تحقیق کے نتائج کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والے ان افراد کے ڈی این اے میں مثبت تبدیلیوں کی وجہ سے پھیپھڑوں کی کارکردگی میں بہتری آتی ہے اور یہ سگریٹ نوشی کے مضر اثرات سے محفوظ رہتے ہیں۔میڈیکل ریسرچ کونسل کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر پھیپھڑوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی موثر ادویات تیار کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔تاہم سائنسدانوں کے مطابق سگریٹ نوشی سے اجتناب کرنا ہی بہترین عمل ہے۔سگریٹ نوشی کرنے والے تمام افراد میں نہیں تو کئی کو پھیپھڑوں کی بیماری لاحق ہو جاتی ہے لیکن ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہوں گے جنھوں نے اپنی زندگی میں کبھی سگریٹ کو ہاتھ بھی نہیں لگایا۔تحقیق میں برطانیہ کے بائیو بینک کو رضاکارانہ طور پر بڑی تعداد میں دی گئی جینیاتی معلومات کا تجزیہ کیا گیا۔سائنسدانوں نے’سی او پی ڈی‘ یعنی Chronic Obstructive Pulmonary نامی بیماری کا کا جائزہ لیا جس کے نتنیجے میں سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے ، کھانسی آتی ہے اور بار بار چھاتی کا مرض لاحق ہوتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں ’سی او پی ڈی‘ سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً 30 لاکھ ہے۔اِن سائنسدانوں نے سگریٹ نوشی کرنے والوں اور سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں کا، اور ’سی او پی ڈی‘ سے متاثرہ اور غیر متاثرہ لوگوں کا موازنہ کیا اور ہمارے جینیاتی نظام یا ڈی این اے میں وہ عنصر دریافت کیے جو ’سی او پی ڈی‘ کے خطرے کو گھٹاتے ہیں۔اس کے معنی یہ ہوئے کہ ’اچھی جینیات‘ والے سگریٹ نوشوں کو ’برے جینیات‘ والے سگریٹ نوشوں کے مقابلے میں ’سی او پی ڈی‘ سے کم خطرہ ہے۔یونیورسٹی آف لیسٹر سے منسلک محقق پروفیسر مارٹِن ٹوبِن کے مطابق ڈی این اے پھیپھڑوں کے بڑھنے اور امراض سے نمٹنے کے عمل پر اثر انداز ہوتی ہیں۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایسی کوئی طلِسمی گولی نہیں جو کسی کو تمباکو کے دوھوئیں سے مکمل حفاظت فراہم کرے۔ لوگوں (تمباکو نوش) کے پھیپھڑے تندرست تو نہیں ہوں گے اس کے مقابلے میں کہ اگر وہ تمباکو نوشی نہ اختیار کرتے۔‘’اپنے مستقبل کو سی او پی ڈی اور تمباکو نوشی سے جڑی کینسر اور دل کے امراض جیسی دوسری بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے لوگوں کے پاس سب سے مفید اور قوی راستہ سگریٹ نوشی ترک کر دینا ہے۔‘