کراچی (نیوزڈیسک )دنیا بھر میں تقریباً80ملین افراد دل کی بیماری سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں تقریباً 80لاکھ افراد دل کی بیماری میں مبتلہ ہوتے ہیںجس میں6 لاکھ افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطاق پاکستان میں ہر 33سیکنڈ میں ایک شخص دل کے مرض کی وجہ سے ہلاک ہوجاتا ہے۔ پاکستان میں دل کی بیماری کا بوجھ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ایشیاءسمیت دنیا بھر میں یہ بیماری بڑے قاتل کے طور پر اُبھرکے سامنے آرہی ہے۔ دل کے مرض پاکستان سمیت دنیا بھر میں نوجوان نسل کو بھی متاثر کررہا ہے۔ آئندہ چند سالوں میں دل کے امراض کا تناسب بڑھ جانے کا امکان ہے جس کی بنیادی وجہ ہائی بلڈپریشر، ہائی کولیسٹرال، سگریٹ نوشی اور لوگوں کے طرزِ زندگی میں ورزش کی کمی ہے، ان خیالات کا اظہارقومی ادارہ برائے امراض قلب کے ڈائریکٹر پروفیسر نوید قمر، ڈاﺅ میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر جنید اشرف، سول ہسپتال کارڈیلوجی ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ پروفیسر خالدہ سومرو، ڈاکٹر نواز لاشاری اور ڈاﺅ یونیورسٹی کے پروفیشنل ڈیویلپمنٹ سینٹر کے پروفیسر سلیم الیاس نے عالمی یوم قلب کی مناسبت سے طبی آگاہی سیمینار سے خطاب میںکیا۔اس سیمینار کا انعقاد ڈاﺅ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے سول ہسپتال کے کارڈیلوجی ڈیپارٹمنٹ کے باہمی اشتراک سے کیا۔ اس سیمینار کا انعقادکا مقصد دل کے امراض اور اس سے بچاﺅ کے اقدامات کے بارے میں آگاہی فراہم کرناتھا۔ طبی آگاہی سیمینار سے پہلے آگاہی واک کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں ماہرین امراض قلب ، ڈاکٹرز، سرجن، پوسٹ گریجویٹ ٹرینی، میڈیکل کے طالب علموں کے بڑی تعداد نے شرکت کی۔پروفیسر نوید قمرنے بتایا کہ پاکستان میں دل کی بیماری میں بڑی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کی بنیادی وجہ احتیاتی تدابیر سے دوری ہے۔ ہمارے ملک میں عوام میں قلبی بیماری اور اس کی روک تھام کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان میں دل کے امراض کی عوامی آگاہی اور تحقیق کے مناسب تعلیم مراکز قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ملک میں تمباکو نوشی پر پابندی لگائی جائے تاکہ دل کے امراض سے ہونے والی موت کی شرح میں کمی ہوسکے۔پروفیسر جنید اشرف نے بتایاکہ دنیا بھرمیں دل کے امراض سے سالانہ لاکھوں اموات واقع ہوتی ہیں۔ سادہ خوراک، سادہ طرزِزندگی دل کے مرض سے بچنے کا سب سے اہم ہتھیار ہے۔ یہ ضروری ہے کے لوگوں کواپنے دل کی مکمل جانچ پڑتال ہونی چاہیے تاکہ دل کی بیماریوں سے بچاجاسکے ۔ پروفیسر خالدہ سومرہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ عالمی یوم قلب دنیا بھر میں عوام میں دمنی کے مرض کی بڑھتے ہوئے واقعات اور خاص طور پر تمام دیگر کارڈیک بیماریوںکے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے منایاجاتا ہے۔ ایک صحت مند دل اچھی زندگی کے لیے ضروری ہے کہ دل کے دورے سے بچنے کے لیے سنہری اصولوں پر عمل کرکے اپنے اور معاشرے کو موذی مرض سے بچاسکتے ہیں۔ نوجوان نسل میں تمباکو نوشی کے عمل میں اضافہ ہورہا ہے جس کی روک تھام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ قبل ازین، پروفیسر رﺅف میمن، پروفیسر سلیم الیاس، پروفیسر رضاالرحمان، ڈاکٹر نواز لاشاری، ڈاکٹر فریدالدین، ڈاکٹر ریحان عمر اور ڈاکٹر ارشد علی شاہ نے اپنے خیالات کااظہار کیا۔