اسلام آباد(نیوزڈیسک )ایک رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کے سکولوں میں امتحانات پر بہت زیادہ توجہ طالب علموں کی ذہنی صحت اور خوداعتمادی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔نیشنل یونین آف ٹیچرز کی تیارہ کردہ رپورٹ کے مطابق طلبا کو ذہنی دباو¿ جیسے مسائل کا سامنا ہے جن کا تعلق امتحانات سے ہے۔آٹھ ہزار اساتذہ سے کیے گئے سروے اور تحقیق پر مبنی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امتحانات کی تیاریوں نے بچوں کے سیکھنے کے عمل کو کم کیا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا عزم ہے کہ ہر بچہ اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے قابل ہو سکے۔لندن میٹروپولیٹن یونیورسٹی سے وابستہ پرفیسر میرن ہچنگز کی تیارہ کردہ اس رپورٹ کا عنوان ہے ’بچوں اور نوجوانوں پر احتسابی اقدامات کا اثر‘۔ رپورٹ کے مطابق امتحانات میں بہترین کارکردگی کی دوڑ میں طلبا کی جذباتی اور عمومی صحت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔رپورٹ میں جن اساتذہ نے سروے میں حصہ لیے ان میں سے بہت سے متفق تھے کہ سیٹس یا عام امتحانات سے قبل طلبا بہت زیادہ ذہنی دباو¿ میں دیکھے گئے یا انھیں پریشانی لاحق ہوگئی۔ایک استاد کا کہنا تھا ’دس یا گیارہ سال کا بچہ گھبرایا ہوا اور بے بس ہو کر آپ کے سامنے بیٹھا ہوتا ہے۔‘ایک اور ٹیچر کے مطابق ’مجھے ایک بچے کو تین دن کے لیے گھر بیھجنا پڑا کیونکہ حال میں ہونے والے ٹیسٹ کے نتائج سے وہ بہت پریشان تھا اور مزید ٹیسٹ نہیں دینا چاہتا تھا۔‘رپورٹ کے مطابق امتحانات اور ٹیسٹوں پر زور سے طالب علموں اور اساتذہ کے درمیان رشتے کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ جونیئر سکول کے ایک ٹیچر کے مطابق ’مجھے خطرہ ہے کہ میں طلبا کو فرد کے طور پر دیکھنے کے بجائے یہ دیکھتا ہوں کہ وہ (توقع سے کم کارکردگی والی) سرخ لسٹ میں ہیں یا (توقع سے زیادہ کارکردگی والی) سبز لسٹ میں ہیں یا پرپل لسٹ میں ہیں۔‘این یو ٹی کے جنرل سیکرٹری کیون کورٹنی کا کہنا ہے ’اساتذہ کہتے ہیں کہ کوئی بھی چیز جو ٹیسٹ سے متعلق نہیں وہ ترجیح ہی نہیں۔ سکولوں صرف یہ دیکھتے ہیں کہ آفسٹیڈ کی توقعات اور حکومت کے مقرر کردہ اہداف پورے ہو رہے ہیں یا نہیں۔ جیسا کہ اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے سکول امتحانوں کی فیکٹری بننے کے قریب ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’امتحانات سے طلبا کے تعلیمی تجربے کو نقصان ہو رہا ہے حالانکہ ان کو اس سے لطف آنا چاہیے اور ان کی زندگی علم کی پیاس میں گزرنا چاہیے۔‘محکمہ تعلیم کے ترجمان کاکہنا تھا کہ ’سماجی انصاف کے تقاضوں کے تحت ہم ایک حد تک اس عزم پر گامزن ہیں کہ ہر بچے کو وہ تعلیم ملے جس سے اس کی صلاحتیں بروئے کار آئیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نئے نصاب میں معیار کو بڑھا رہے ہیں اور عالمی سطح کے امتحانات اور احتساب کا وہ نظام لا رہے ہیں جو ان سکولوں کو انعام سے نوازتا ہے جس کے بچے بہترین نتائج پیش کرتے ہیں۔‘
امتحانات پر بہت زیادہ ، ذہنی صحت اور خوداعتمادی کو نقصان پہنچتا ہے ۔ماہرین
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
اسے بھی اٹھا لیں
-
پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان ہو گیا
-
بیرونِ ملک روزگار کیلئے جانے والے پاکستانیوں کیلئے بڑا فیصلہ
-
لاہور میں دل دہلا دینے والا واقعہ، 2سگی بہنوں سے 5افراد کی مبینہ اجتماعی زیادتی
-
عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ کا ایلون مسک کو خط
-
رمضان المبارک کا آغاز کب ہوگا؟ ممکنہ تاریخ سامنے آگئی
-
بھارت کی اشتعال انگیزی اسے ہی مہنگی پڑگئی، آئی پی ایل کو اربوں ڈالرز کا نقصان
-
چینی سائنسدانوں نے چکن کا متبادل سستا گوشت تیار کرلیا
-
ثناء یوسف قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آگئی
-
نوجوان کی نازیبا ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنے والا شخص گرفتار
-
بھارتیوں کے امریکا میں بچے پیدا کرکے شہریت لینے کے خواب ٹرمپ نے چکنا چور کردیئے
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
طلاق کے بعد 90 دن کے اندر ازدواجی تعلقات پر زیادتی کا مقدمہ خارج
-
میٹرک کے طلبا کیلئے بڑی خوشخبری















































