منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

امتحانات پر بہت زیادہ ، ذہنی صحت اور خوداعتمادی کو نقصان پہنچتا ہے ۔ماہرین

datetime 5  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک )ایک رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کے سکولوں میں امتحانات پر بہت زیادہ توجہ طالب علموں کی ذہنی صحت اور خوداعتمادی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔نیشنل یونین آف ٹیچرز کی تیارہ کردہ رپورٹ کے مطابق طلبا کو ذہنی دباو¿ جیسے مسائل کا سامنا ہے جن کا تعلق امتحانات سے ہے۔آٹھ ہزار اساتذہ سے کیے گئے سروے اور تحقیق پر مبنی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امتحانات کی تیاریوں نے بچوں کے سیکھنے کے عمل کو کم کیا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا عزم ہے کہ ہر بچہ اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے قابل ہو سکے۔لندن میٹروپولیٹن یونیورسٹی سے وابستہ پرفیسر میرن ہچنگز کی تیارہ کردہ اس رپورٹ کا عنوان ہے ’بچوں اور نوجوانوں پر احتسابی اقدامات کا اثر‘۔ رپورٹ کے مطابق امتحانات میں بہترین کارکردگی کی دوڑ میں طلبا کی جذباتی اور عمومی صحت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔رپورٹ میں جن اساتذہ نے سروے میں حصہ لیے ان میں سے بہت سے متفق تھے کہ سیٹس یا عام امتحانات سے قبل طلبا بہت زیادہ ذہنی دباو¿ میں دیکھے گئے یا انھیں پریشانی لاحق ہوگئی۔ایک استاد کا کہنا تھا ’دس یا گیارہ سال کا بچہ گھبرایا ہوا اور بے بس ہو کر آپ کے سامنے بیٹھا ہوتا ہے۔‘ایک اور ٹیچر کے مطابق ’مجھے ایک بچے کو تین دن کے لیے گھر بیھجنا پڑا کیونکہ حال میں ہونے والے ٹیسٹ کے نتائج سے وہ بہت پریشان تھا اور مزید ٹیسٹ نہیں دینا چاہتا تھا۔‘رپورٹ کے مطابق امتحانات اور ٹیسٹوں پر زور سے طالب علموں اور اساتذہ کے درمیان رشتے کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ جونیئر سکول کے ایک ٹیچر کے مطابق ’مجھے خطرہ ہے کہ میں طلبا کو فرد کے طور پر دیکھنے کے بجائے یہ دیکھتا ہوں کہ وہ (توقع سے کم کارکردگی والی) سرخ لسٹ میں ہیں یا (توقع سے زیادہ کارکردگی والی) سبز لسٹ میں ہیں یا پرپل لسٹ میں ہیں۔‘این یو ٹی کے جنرل سیکرٹری کیون کورٹنی کا کہنا ہے ’اساتذہ کہتے ہیں کہ کوئی بھی چیز جو ٹیسٹ سے متعلق نہیں وہ ترجیح ہی نہیں۔ سکولوں صرف یہ دیکھتے ہیں کہ آفسٹیڈ کی توقعات اور حکومت کے مقرر کردہ اہداف پورے ہو رہے ہیں یا نہیں۔ جیسا کہ اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے سکول امتحانوں کی فیکٹری بننے کے قریب ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’امتحانات سے طلبا کے تعلیمی تجربے کو نقصان ہو رہا ہے حالانکہ ان کو اس سے لطف آنا چاہیے اور ان کی زندگی علم کی پیاس میں گزرنا چاہیے۔‘محکمہ تعلیم کے ترجمان کاکہنا تھا کہ ’سماجی انصاف کے تقاضوں کے تحت ہم ایک حد تک اس عزم پر گامزن ہیں کہ ہر بچے کو وہ تعلیم ملے جس سے اس کی صلاحتیں بروئے کار آئیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نئے نصاب میں معیار کو بڑھا رہے ہیں اور عالمی سطح کے امتحانات اور احتساب کا وہ نظام لا رہے ہیں جو ان سکولوں کو انعام سے نوازتا ہے جس کے بچے بہترین نتائج پیش کرتے ہیں۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…