اسلام آباد(نیوزڈیسک امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق کوئی بھی ڈائیٹنگ کا طریقہ کار سو فیصد نتائج فراہم نہیں کرسکتا ہے اور اس میں جب غیر ارادی غلطیاں بھی شامل ہوجائیں تو ڈائیٹنگ کا انجام چپس کے بھرے ہوئے پیکٹ کو کھانے پر ہوتا ہے۔ اس تحقیق میں زور دیا گیا تھا کہ حقیقت پسندی سے کام لیتے ہوئے ایسا ورزشی اور وزن کم کرنے کا منصوبہ منتخب کرنا چاہئے جس پر طویل عرصے تک عمل درآمد ممکن ہو۔ تاہم ایسا عام طور پر ہوتا نہیں ہے۔ اکثر ڈائیٹنگ کے شوقین افراد سخت سے سخت ترین منصوبہ پسند کرتے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ چند ہی دن میں ڈائیٹنگ بیکار دکھائی دینے لگتی ہے۔ علاوہ ازیں جسمانی ضروریات کو نظر انداز کرتے ہوئے منتخب کیا جانے والا ورزشی منصوبہ بھی ڈائیٹنگ کی ناکامی کا سبب بنتا ہے تاہم عموماً ان نتائج کی خبر اس وقت ہوتی ہے جب وزن کرنے والی مشین پر کھڑے ہوا جائے اور معلوم ہو کہ وزن کم ہونے کے بجائے مزید چار کلو بڑھ چکا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کسی بھی وزن کم کرنے کے منصوبے کی کامیابی یا ناکامی کا کیسے پتہ کیا جاسکتا ہے؟ اس کا جواب امریکی ماہرین مندرجہ ذیل صورتوں میں دیتے ہیں۔
اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی کی ڈائیٹیشیئن لوری چونگ کہتی ہیں کہ کوئی بھی منصوبہ جس میں 1200سے کم کیلوریز جسم میں جائیں، غیر مناسب ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ ڈائیٹنگ کی صورت میں بھی اس قدر کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ تھکاوٹ اور بھوک کا حساس نہ ہو۔ کم کھانے سے جسم فاقے کی حالت میں جانے لگتا ہے جس میں چربی کی جگہ مسلز گھلنا شروع ہوجاتے ہیں۔
جس طرح ڈر لگنے کی صورت میں سارے ڈراو¿نے قصے اور خواب ہی یاد آنے لگتے ہیں، بالکل اسی طرح ڈائیٹنگ کی صورت میں وہی کھانے کھانے کو جی چاہتا ہے جنہیں ترک کرنے کی کوشش کی جائے۔ تاہم یاد رکھیں کہ اگر آپ کو کسی قسم کی کوئی الرجی نہیں ہے تو ماسوائے چکنائی کے، کسی بھی غذائی اجزا کو ترک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو منصوبے کسی خاص گروپ کو ترک کرنے کا مشورہ دیں، وہ مناسب نہیں۔
وہ منصوبے جو آپ کے روزمرہ معمولات سے میل نہیں کھاتے، آپ کو کامیاب نہیں کرسکتے۔ ایسے منصوبے چند ہی دن میں بوجھ معلوم ہونے لگتے ہیں۔
وہ منصوبے جو کہ مسلسل ایک ہی جیسی چیزیں بار بار کھانے کا مشورہ دیں، ناکامی سے دوچار ہوتے ہیں کیونکہ جب آپ کے پاس کھانے کی بہت کم ورائٹی ہو تو آپ کا ڈائیٹنگ سے جی اکتا جائے گا۔
ہر ڈائیٹنگ پلان میں ایک نہ ایک دن ایسا ہونا چاہئے جسے چھٹی کے دن کی طرح منایا جاسکے۔ اس دن کھانے پینے کے معاملے میں بھی تھوڑی سی بد احتیاطی قابل قبول ہونی چاہئے۔ وہ منصوبے جن میں ایسے وقفے نہیں ہوتے، ڈائیٹنگ کرنے والوں کو منصوبہ ترک کرنے پر مجبور کر ڈالتے ہیں۔
اسی طرح صرف محلول استعمال کرنے والے ڈائیٹنگ منصوبے میٹابولزم کو سست کرتے ہیں جس کی وجہ سے وزن بھی نہیں کم ہوتا اور تنگ آکے زیادہ کھانے کی عادت بھی پڑ جاتی ہے۔
ڈائیٹنگ کا طریقہ کار سو فیصد نتائج فراہم نہیں کرسکتا ، امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن
21
جون 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں