اتوار‬‮ ، 12 اکتوبر‬‮ 2025 

بھارت ،کم عمربچوں کی نصف آبادی غذایت کی کمی کاشکار

datetime 18  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (نیوزڈیسک)بھارت میں دو دہائیوں سے اقتصادی ترقی میں اضافے کے باوجود پانچ سال سے کم عمر بچوں کی قریب نصف تعداد غذائیت کی کمی کا شکار ہے۔ ان میں اکثریت لڑکیوں کی ہوتی ہے جنہیں اکثر پیدائش کے فوری بعد ان کے حال پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔مشرقی بھارت کے ایک بہت غریب اور پسماندہ گاو¿ں میں جب ڈاکٹروں کو مٹی کے ایک ڈھیر میں سے ایسی ہی ایک بچی ملی تھی جو بمشکل سانس لے رہی تھی، جس کا قد بہت چھوٹا اور جسم نہایت لاغر تھا، تب ہی انہیں اندازہ ہو گیا تھا کہ تنہا چھوڑ دی گئی اس بچی کو دوبارہ ایک تندرست انسان بنانے کا عمل آسان نہ ہو گا۔دو ماہ تک ڈاکٹروں نے اس کی مکمل نگہداشت کی، ا±سے مناسب غذا پہنچائی، تب جا کر پالک کا وزن اس کی عمر کے حساب سے جتنا ہونا چاہیے تھا، اس کا نصف ہو سکا تھا۔ ریاست بہار کے ایک کلینک کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ کے ایک بستر پر خستہ حال پڑی ہوئی غذائی قلت کی شکار پالک میں رونے تک کی سکت نہیں۔ وہ انتہائی ناتواں آواز میں روتی ہے اور آس پاس کے لوگوں کی توجہ چاہتی ہے۔ بھارت میں پیدائش کے بعد ہی بچیوں کی اکثریت کو ترک کر دیا یا کہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ بھارت میں پیدائش کے بعد ہی بچیوں کی اکثریت کو ترک کر دیا یا کہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔گزشتہ دو عشروں سے بھارت میں اقتصادی نمو کی شرح بلندی پر ہے۔ اس کے باوجود پانچ سال سے کم عمر کے 46 فیصد بچے اوسط سے کم جسمانی وزن رکھتے ہیں۔ 48 فیصد بچے غیر کامل جسمانی نمو کا شکار ہیں جبکہ 25 فیصد صحت کی خرابی کے سبب دم توڑ دیتے ہیں۔ یہ تازہ اعداد و شمار بھارتی حکومت کی طرف سے منظر عام پر لائے گئے ہیں۔ تاہم جس بارے میں بہت زیادہ شعور نہیں پایا جاتا، وہ یہ حقیقت ہے کہ پالک جیسی بچیوں کی اکثریت کو ترک کر دیا یا کہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ انہیں خود ان کے والدین یا خاندان والے نظر انداز کرتے ہیں، ان لڑکیوں کو ان کے بھائیوں کے مقابلے میں کم غذائیت والی اور کم مقدار میں غذا دی جاتی ہے۔ ان حقائق پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے ہیلتھ ورکرز کہتے ہیں کہ اس کی سب سے بڑی وجہ بھارت کا پدر سری معاشرہ ہے۔ بھارت میں سرگرم طبی خیراتی ادارے ’ڈاکٹرز وِدآوٹ بارڈرز‘ یا نے ریاست بہار کے دھربنگا ضلع میں ایک مرکز قائم کر رکھا ہے۔ اس کے طبی سرگرمیوں کے مینیجر ضیاءالحق اس بارے میں کہتے ہیں، ”پانچ ماہ کے ایک صحت مند بچے کا وزن پانچ کلو گرام یا 11 پونڈ ہونا چاہیے۔ تاہم ہمیں ایسے بھارتی بچے ملتے ہیں جن کی عمر دو سال ہوتی ہے اور وزن دو کلو گرام ہوتا ہے۔“ضیاءالحق نے مزید بتایا کہ ان کے مرکز میں بھرتی ہونے والے اور علاج مکمل ہونے سے پہلے ہی وہاں سے رخصت ہو جانے والے بچوں میں دو تہائی سے زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہوتی ہے۔دنیا بھر میں ہر سال ہلاک ہونے والے بچوں میں سے 3 ملین کی اموات کی وجہ ان میں پائی جانے والی غذائیت کی کمی ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی بچوں کی ک±ل ہلاکتوں میں سے قریب نصف کا سبب قابلِ علاج بیماریاں بنتی ہیں جیسے کہ اسہال وغیرہ۔ یہ بیماریاں ان بچوں کے کمزور جسمانی مدافعتی نظام کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ان عارضوں کے شکار جو بچے خوش قسمتی سے بچ جاتے ہیں، ان کی نشو و نما ناقص ہی ہوتی ہے کیونکہ ان میں طاقت، پروٹین اور معدنیات کی شدید کمی باقی رہ جاتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان بچوں کا دماغ اور جسم غیر کامل نمو کا شکار رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی جسمانی، ذہنی، تعلیمی اور اقتصادی صلاحیتوں اور کارکردگی میں کمزور رہ جاتے ہیں۔بھارت میں بچوں کی صحت سے متعلق کیے جانے والے متعدد مطالعاتی جائزے اس امر کی مزید تصدیق کرتے ہیں کہ اس بھارتی معاشرے میں لڑکوں سے زیادہ لڑکیاں ناقص اور ناکافی غذا کا شکار رہتی ہیں۔



کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…