اسلام آباد (نیوزڈیسک )شکارپور کی ایک 4سالہ بچی رنگوں سے کھیلنے کی شوقین ہے، لیکن دماغ کا کینسر اس سے تمام رنگ چھیننا چاہتا ہے، اس کی کیمو تھیراپی کے لیے لاکھوں روپے کی ضرورت ہے لیکن غریب باپ کے پاس تو پیٹ بھر روٹی تک کے پیسے نہیں۔ اس بچی کا نام ناہیدہ ہے، اس کی عمر بھی رنگوں بھری ہے، چوڑیاں بھی رنگین اور اس کی نازک ا±نگلیوں میں دبی پنسل سے بھی طرح طرح کے رنگ پھوٹتے ہیں، مگر کبھی کبھی سب کچھ گھومنے لگتا ہے، گول گول گھومنے والے بڑے سے خوفناک جھولے کی طرح، اس کے بعد سب رنگ کھو جاتے ہیں اوریہ رونے لگتی ہے۔ ناہیدہ کا باپ ایک غریب چرواہا ہے، وہ ڈیڑھ ماہ پہلے بچی کو شکار پور سے کراچی میں واقع ہاشم میموریل ٹرسٹ لایا، جہاں اس کا علاج جاری ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیںکہ ناہیدہ پیدائشی طور پر دماغ کے سرطان میں مبتلا ہے، بروقت پتا نہ چلنے کے باعث مرض بڑھا اور اس کی ایک ا?نکھ ضائع ہوگئی اور اب بچی کا واحد علاج کیمو تھراپی ہے۔ بچی کا باپ کہتا ہےکہ مویشی چرانے کا کام ایسا ہے کہ جانوروں کا پیٹ تو پھر بھی بھر جاتا ہے، مگر ا±سے یاد نہیں کہ، ا±س کے خاندان نے کسی دن تینوں وقت پیٹ بھر کر کھایا ہو، ایسے میں اپنی لاڈلی کے علاج کیلئے لاکھوں روپے کہاں سے لائے۔ ڈاکٹروں کے مطابق جتنی جلدی ناہیدہ کی کیمو تھراپی ہوگی اتنی جلدی اس کی حالت بہتر ہوگی۔ 4 سالہ ناہیدہ بیماری کے ہاتھوں اپنی ایک آنکھ سے تو محروم ہو چکی ہے لیکن فطرت کے رنگ دیکھنے کے خواب اب بھی اس کی آنکھوں میں بسے ہوئے ہیں، اسے یقین ہے کہ کوئی نہ کوئی دست غیب سے اس کی مسیحائی ضرور کرے گا۔