اسلام آباد(نیو ز ڈیسک ) امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتیجے میں ماہرین نے بریسٹ کینسر کا خطرہ ان خواتین کیلئے بڑھا ہوا قرار دیا ہے جو کہ بڑھاپے کی سرحد میں قدم رکھتے ہوئے موٹاپے کا شکار بھی ہوتی ہیں۔ ماہرین نے اس مقصد کیلئے 67ہزار عمر رسیدہ خواتین کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا اور اس میں پایا کہ وہ خواتین جو موٹاپے کا شکار بھی تھیں، ان میں بریسٹ کینسر کا امکان بھی زیادہ تھا۔ یہ امکان ان کے وزن میں اضافے کی نوعیت پر منحصر تھا۔ وہ خواتین جن کا باڈی ماس انڈیکس35یا اس سے زیادہ تھا وہ 58فیصد تک خطرے کا شکار تھیں۔ واضح رہے کہ برطانوی خواتین میں موٹاپا اور بریسٹ کینسر دونوں ہی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں اور ہر سال تقریباً پچاس ہزار برطانوی خواتین میں اس مہلک مرض کی تشخیص ہورہی ہے اور اب اس تحقیق سے ماہرین کو چونکا دیا ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ بڑھتے ہوئے موٹاپے کے سبب خدشہ ہے کہ آئندہ برسوں میں برطانیہ میں اس مرض کا شکار خواتین کی تعداد اور بھی کئی گنا بڑھ جائے گی۔ واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او پہلے ہی خبردار کرچکا ہے کہ 2030تک کل آبادی کی 64 فیصد خواتین موٹاپے کا شکار ہوں گی۔ فی الحال59فیصد خواتین موٹاپے کا شکار ہیں۔ اس تحقیق کیلئے ماہرین طویل عرصے سے کوششیں کررہے تھے اور انہوں نے پچاس برس سے 79برس تک کی خواتین کے نوے کی دہائی سے معلومات کا حصول اور اس کا تجزیہ شروع کیا تھا۔ ان تیرہ برسوں میں شرکا خواتین میں سے3388خواتین میں بریسٹ کینسر کے مرض کی تشخیص ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل یہ بریسٹ کی نشونما کے دوران بننے والے خاص طرح کے ٹیومرز ہی ہیں جن کی وجہ سے موٹاپے کا مسئلہ بھی شدت اختیار کرتا ہے۔ جاما آنکالوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق وہ خواتین جن کا باڈی ماس انڈیکس25یا اس سے زیادہ تھا، ان میں بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ 17فیصد تک زیادہ تھا جبکہ تیس باڈی ماس انڈیکس سے زائد والی37فیصد خواتین کے بریسٹ کینسر کا شکار ہونے کا امکان تھا۔
اس تحقیق کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ خواتین جو عام سے وزن کی حامل ہیں، ان کے اندر اس مہلک مرض کا شکار ہونے کا امکان نہیں بلکہ وہ خواتین جو اپنے قد کے اعتبار سے مناسب جسامت اور وزن کی حامل تھیں، اگر آئندہ دہائی کے دوران ان کے وزن میں پانچ فیصد بھی اضافہ ہوا تو بھی وہ 36فیصد تک بریسٹ کینسر کے خطرے سے دوچار ہوچکی تھیں۔
بڑھاپے میں موٹاپےکی شکارخواتین کو بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھ جاتاہے
13
جون 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں