اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بریسٹ کینسر کی تشخیص کیلئے کیا جانے والا ٹیسٹ میموگرافی خواتین کی زندگی بچانے میں بے حد اہم ہوسکتا ہے۔ اس امر کا انکشاف امریکی ماہرین کیا ہے جن کے مطابق صرف میموگرافی کے عمل سے گزرنے کا مطلب یہ ہوتا کہ ہے کہ خواتین نے بریسٹ کینسر کا شکار ہونے کے امکانات کو 23فیصد تک کم کردیا ہے۔ ایکسرے کی مانند کیئے جانے والے اس ٹیسٹ کو بریسٹ کینسر کیخلاف موثر ہتھیار قرار دینے کی وجہ دراصل یہ ہے کہ اس کے ذریعے سے کینسر کی ابتدائی ترین سطح پر بھی تشخیص ممکن ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے بہت سی خواتین کی بروقت جان بچائی جاسکتی ہے۔ اس بارے میں تحقیق کے مطابق 50برس سے69برس کے بیچ کی خواتین جو میموگرافی کے عمل سے گزر چکی ہوں، ان میں ان خواتین کی نسبت بریسٹ کینسر کا شکار ہونے کا خطرہ چالیس فیصد تک کم ہوجاتا ہے جو کہ اس ٹیسٹ سے کبھی نہیں گزری ہوتی ہیں۔ امریکی ماہرین کی یہ تحقیق نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع کی گئی ہے۔تحقیق میں شامل سٹیفن ڈفی کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کیلئے انہوں نے 16ممالک کے محققین کی خدمات حاصل کی تھیں۔ ان افراد نے بریسٹ کینسر کی تشخیص کیلئے استعمال کئے جانے والے مختلف قسم کے ٹیسٹ کا جائزہ لیا تھا۔ اس مقصد کیلئے کل گیارہ ٹیسٹ اور چالیس سے زائد تجزیئے کیے گئے جس کے بعد ماہرین نے دعویٰ کیا کہ میمو گرافی ٹیسٹ کی مدد سے بریسٹ کینسر کے آثار کی ابتدائی مرحلے پر ہی تشخیص ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے ان خواتین کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ اس تحقیق میں میموگرافی کا عمر سے تعلق بھی ثابت ہوا ہے۔ ماہرین نے جانا کہ پچاس برس سے ستر برس کی خواتین میں میموگرافی سب سے زیادہ موثر ہوتی ہے۔ ستر برس سے اوپر کی خواتین کیلئے بھی میموگرافی کارآمد ہوتی ہے تاہم چالیس بر س سے پچاس برس کے بیچ کی خواتین میں میموگرافی زیادہ موثر نہیں ہوتی ہے۔ ماہرین نے اس تحقیق کے ہمراہ یہ تجویز بھی دی ہے کہ میموگرافی کو مزید موثر بنانے کیلئے تھری ڈی ٹیکنالوجی کا سہارا بھی لیا جانا چاہئے کیونکہ میموگرافی میں تھری ڈی ٹیکنالوجی کا استعمال چھاتی کے اندر کے گھنے ٹشوز کو بھی زیادہ واضح طور پر دیکھنے کے قابل بناتی ہے جس کی وجہ سے کینسر کے امکانات کا زیادہ تفصیلی جائزہ لیا جاسکتا ہے۔