اسلام آباد(نیو ز ڈیسک)عام طور پر نزلے کی شکایت چند دن میں خود ہی ختم ہو جاتی ہے، لیکن ہمارے اردگرد ایسے لوگ بھی موجود ہیں جنہیں مستقل نزلے کی شکایت رہتی ہے۔ اس نزلے کو عام طور پر ’کیرا‘ کہتے ہیں۔ اس نزلے کا شکار فرد تکلیف، الجھن اور بے چینی کا سامنا کرتا ہے۔ اس کی علامات میں جسم میں ہلکا درد، سستی اور غنودگی طاری ہونا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ سر میں بھاری پن کے ساتھ درد کا احساس ہوتا ہے۔ نزلے کی شدت سے آنکھوں میں سرخی ظاہر ہونے لگتی ہے اور ناک سے رطوبت خارج ہوتی ہے۔ تیز دھوپ اور گرمی کے علاوہ زیادہ سردی سے بھی ہم نزلے کا شکار ہوسکتے ہیں۔ یہ بیماری ایک سے دوسرے فرد کو بھی منتقل ہوسکتی ہے۔ طبی تحقیق بتاتی ہے کہ ناک کو متاثر کرنے والا ایک وائرس سرد ماحول میں پھلتا پھولتا ہے اور اسے پیدا ہونے والی طبی پیچیدگی کو زکام کہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سرد ماحول میں انسان کا مدافعتی نظام کم زور پڑ جاتا ہے اور ناک میں موجود وائرس کو گویا طاقت مل جاتی ہے اور یہ نشوونما پاتا ہے۔ متاثرہ فرد کو اس مسئلے سے نجات کے لیے سرد ہوا سے بچنے اور اپنی ناک کو گرم رکھنے کا انتظام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح موسمِ گرما میں شدید دھوپ میں زیادہ وقت گزارنے یا گرم ہواﺅں کی وجہ سے بھی ہم نزلے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ موسمی اثرات کے علاوہ مختلف اشیا سے پیدا ہونے والی الرجی بھی نزلے کا باعث بنتی ہے اور اکثر لوگ دائمی نزلے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ عام نزلے کی طرح دائمی مسئلے کی صورت میں بھی ناک مسلسل بہتی ہے۔ آنکھوں سے پانی آتا ہے اور ان کی آواز بھرائی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ دائمی نزلے کا شکار ہونے والے کو سَر میں درد محسوس ہوتا ہے اور وہ طبیعت میں بوجھل پن محسوس کرتا ہے۔ اسی باعث کسی بھی کام پر اپنی توجہ مرکوز رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس نزلے کو ماہرینِ طب Chronic Rhinitis کہتے ہیں۔ سادہ زبان میں اسے ناک کی جھلی میں سوزش کا مسئلہ کہا جاسکتا ہے، جو مسلسل تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔ ناک ہمارے جسم کا اہم ترین عضو ہے۔ یہ عملِ تنفس میں مدد دینے کے ساتھ سونگھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کی اندرونی دیواریں نرم، نم اور نہایت حساس ہوتی ہیں، جب کہ اس کے اندر موجود بال سانس لینے کے عمل میں داخل ہو جانے والی گرد اور دیگر باریک ذرات کو جسم کے اندر جانے سے روکنے کا کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہماری ناک کے اندر نہایت باریک رگیں موجود ہیں، جن میں خون گردش جاری رہتی ہے۔ دائمی نزلے کی صورت میں یہ تمام نظام متاثر ہوتا ہے۔ مخصوص رطوبت کی وجہ سے مریض کی ناک اکثر بند بھی ہو جاتی ہے اور وہ ا?سانی سے کسی قسم کی ب±و محسوس نہیں کر پاتا۔ دائمی نزلے کی صورت میں مریض کی ناک کا نتھنا اندر سے سوج جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ مسئلہ زیادہ تر جسمانی حساسیت کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کا جسمانی نظام جراثیم، کھانے پینے، پہننے اوڑھنے اور استعمال کی مختلف اشیا کو کسی وجہ سے قبول نہیں کرتا اور ایسا ہونے کی صورت میں ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ اسے ہم الرجی یا جسم کی حساسیت کہتے ہیں، جس کے باعث کوئی طبی پیچیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔ الرجی کی وجہ سے زیادہ تر ہماری جلد متا?ثر ہوتی ہے، لیکن بعض اوقات یہ ناک اور پھیپھڑوں کے لیے بھی مسئلہ بن جاتی ہے۔ بعض افراد کی ناک گردوغبار، ٹھوس غذا یا مشروبات کی خوش بو، کیمیکل کی مہک، مشینوں کا دھواں، پالتو پرندوں اور جانوروں کے بالوں، پَروں کی وجہ سے فوری متاثر ہوتی ہے اور سوزش کا مسئلہ لاحق ہو جاتا ہے۔ ناک کی سوزش کی صورت میں مریض کو زیادہ بلغم کی شکایت ہونے لگتی ہے۔ اس کے علاوہ چھینکیں آتی ہیں اور ناک سے رطوبت بہنے لگتی ہے۔ مریض کو ناک میں ہر وقت سرسراہٹ یا خارش کا احساس ہوتا ہے اور وہ بے چین ہو کر ناک مسلتے نظر آتے ہیں۔ دائمی نزلے کا شکار افراد کے بال بھی جھڑنے لگتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ مستقل نزلے کی وجہ سے ان کے بال وقت سے پہلے ہی سفید ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس نزلے کا اثر بینائی اور یادداشت پر بھی پڑسکتا ہے۔ ایسے تمام مریضوں کو کسی ماہر اور مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے، جو مستقل نزلے کے اسباب جاننے کے بعد ہی اس کا مکمل علاج کر سکتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں