اسلام آباد (نیوز ڈیسک )کینسر کے علاج میں نئی پیشرفت ہوئی ہے جس کے تحت جسم خودمدافعتی نظام کے تحت کینسر کی رسولیاں ختم کرسکے گا۔اورہزاروں لاکھوں افراد کی جانیں بچ سکیں گی۔ محققین کا کہنا ہے کہ نیا طریق علاج پانچ سال کے اندر کیموتھراپی کی جگہ لے لے گا۔امیونو تھراپی سے مہلک ترین اقسام کے کینسر جیسے پھیپھڑوں اور جلد کے کینسر کا علاج بھی ممکن ہے۔تجربات سے ایسے کینسر کے مریض جنہیں ناقابل علاج قرار دیا جاچکا تھا اور وہ مرض کی آخری اسٹیج پر تھے زندگی کی طرف لوٹ آئے ہیں۔امیونو تھراپی کے ذریعے جسم کا خودمدافعتی نظام متحرک کیا جاتا ہے جو کینسر کے سیلز پر حملہ کرکے انہیں ختم کردیتا ہے۔ جسم کا مدافعتی نظام انفیکشن کا مقابلہ کرنے ا اہل ہوتا ہے تاہم کچھ گلٹیاں اپنے گر حفاظتی ڈھال بنا لیتی ہیںجس کو ختم کرنے میں کیموتھراپی اور مدافعتی نظام کامیاب نہیں ہوپاتے مگر امیونو تھراپی کی بدولت ان گلٹیوں کی حفاظتی ڈھال توڑ دی جاتی ہے۔ماہرین نے امیونو تھراپی کو گردے،مثانے ، سر اور گردن کے کینسر میں بھی موثر قراردیا ہے۔کامیاب تجربات کی رپورٹ امریکن سوسائٹی برائے کلینکل اونکالوجی میں پیش کی گئی۔ تجربے میں شریک ایک 61سالہ برطانوی ٹیچر وکی براﺅن جو جلد کے کینسر کی مریضہ ہے اور جس کا کینسر چھاتی اور پھیپھڑوں تک پہنچ چکاتھا کو2013میں ڈاکٹروں نے محض چند ماہ رہنے کی مہلت دی تھی، کی گلٹیاں چندہفتوں میں غائب ہوگئیں۔ پروفیسر پیٹر جانسن جو میڈیکل اونکالوجی کیسٹر ریسرچ برطانیہ کے ڈائریکٹربھی ہیں کا کہنا ہے کہ کینسر کے علاج کے نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے۔ تجربات کے دوران 950برطانوی جلدی کینسر کے مریضوںپر امیونو تھراپی کو آزمایا گیا۔
مزید پڑھئے:ناخن پالش سے کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ،تحقیق
سب مریضوںکی 60فیصد گلٹیاں غائب ہوگئیںاور باقی کا سائز کم ہوگیا۔ رائل مارسیڈن اسپتال جہاں یہ تجربات کئے جارہے ہیں کے ڈاکٹر جیمس لارکن نے امیونو تھراپی کی دریافت کو گیم چینجر قرار دیا ہے۔ ا ن کا کہنا تھا کہ اب یہ سب مریض اپنی قدرتی زندگی جی سکیں گے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اکثر کینسر کے مریضوں پر یہ علاج کامیاب ثابت ہوا ہے تاہم صرف 15فیصد مریضوں کو اس سے شفا حاصل نہیں ہوئی۔ اب مریض کیمو تھراپی کے مابعداثرات جیسے تھکاوٹ، بخار اور گنجے پن سے بھی بچ سکیں گے۔