اسلام آباد(نیوز ڈیسک) موٹاپے کے شکار افراد کے لیے بری خبر ہے کہ نئی تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ موٹاپا سگریٹ نوشی کے بعد کینسر کا سب سے بڑا سبب ہے۔ برطانوی باشندوں میں موٹاپے کا مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کے باعث ڈاکٹروں کو تشویش لاحق ہو گئی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر اس مرض کو جلد قابو نہ کیا گیا تو اس سے کینسر سے بھی زیادہ اموات ہو سکتی ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی کینسر کا سب سے بڑا سبب ہے لیکن موٹاپا اس سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔موٹاپے سے ہارٹ اٹیک اور شوگر کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ موٹاپے اور کینسر کے آپس میں تعلق سے بہت سے لوگ ابھی تک لاعلم ہیں، برطانیہ میں کینسر سے ہونے والی ہر پانچ اموات میں سے ایک شخص ایسا ہوتا ہے جو موٹاپے کے باعث کینسر کا شکار ہوا ہوتا ہے۔اس چیز کے واضح شواہد موجود ہیں کہ موٹاپے اور کینسر کا آپس میں گہرا تعلق ہے، کینسر کے مریضوں میں 15سے 20فیصد لوگ موٹاپے کی وجہ سے اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔موٹاپے اور کینسر کے تعلق کے متعلق اگرچہ سائنسدان ابھی مکمل علم نہیں رکھتے لیکن بریسٹ کینسر کی ماہر ڈاکٹر پامیلا گڈون نے اے ایس سی اوز کی سالانہ میٹنگ میں بتایا کہ موٹاپا سے ہارمونز میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے جس کی وجہ سے کینسر کا مرض لاحق ہو سکتا ہے۔موٹاپے کا شکار افراد میں آسٹروجین اور انسولین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو کینسر کو بڑھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس سے بلڈ شوگر بھی بڑھ جاتی ہے جو کینسر ہونے کا بہت بڑا محرک ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ موجودہ نسل میں جس تیزی کے ساتھ موٹاپا بڑھ رہا ہے، بہت جلد موٹاپا کینسر کا سب سے بڑا سبب بننے والی سگریٹ نوشی کی جگہ لے لے گا۔ ڈاکٹر پامیلا کا کہنا تھا کہ وہ نئی نسل کے حوالے سے کافی متفکر ہیں جو تیزی سے موٹاپے کی طرف بڑھ رہی ہے۔اس موقع پر کینسر سپیشلسٹ ڈاکٹر کلیفورڈ ہوڈس نے کہا کہ موٹاپا ہمارے معاشرے کاتیزی سے بڑھتا ہوا مسئلہ ہے لیکن اس پر قابو پایا جا سکتا ہے، اس کی روک تھام کے لیے حکومتی سطح پر قانون سازی کی جانی چاہیے اور سزا تجویز کی جانی چاہیے۔