پیر‬‮ ، 25 اگست‬‮ 2025 

حاملہ خواتین ’پین کِلر‘ دوائیں زیادہ استعمال نہ کریں

datetime 22  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایڈنبرا یونیورسٹی کی جانب سے کیے جانے والے ایک تازہ جائزے کے مطابق حاملہ خواتین کی جانب سے باقاعدگی سے اور طویل عرصے تک درد ختم کرنے والی ادویات کا استعمال ہونے والے بچے کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ لندن سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اگر حاملہ خواتین زیادہ لمبے عرصے تک ’پین کِلر‘ ادویات کا استعمال کریں تو ا±ن کے ہاں جنم لینے والے بیٹوں کے ہاں ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار خطرے سے دوچار ہو سکتی ہے۔ سائنسدانوں نے یہ جائزہ بدھ کے روز جاری کیا اور بتایا کہ ایسے بیٹوں کو بعد ازاں اپنی زندگی میں افزائش نسل کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سائنسدانوں نے اپنے اس جائزے کے دوران چوہوں پر تجربات کیے، جن کے جسموں میں انسانی ٹِشوز کی پیوندکاری کی گئی تھی۔ صرف ایک ہفتے تک پیراسیٹامول کے ذریعے علاج کا نتیجہ یہ دیکھا گیا کہ چوہوں میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔ ٹیسٹوسٹیرون وہ ہارمون ہے، جو ایک مرد کی صحت کے لیے زندگی بھر بے انتہا اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔یہ مطالعاتی جائزہ ایڈنبرا یونیورسٹی میں کلینیکل ریسرچ فیلو راڈ مچل کی نگرانی میں مرتب کیا گیا۔ روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے راڈ مچل نے بتایا: ”ہم حاملہ خواتین کو مشورہ دیں گے کہ وہ درد ختم کرنے والی ادویات کی کم سے کم خوراک مختصر سے مختصر مدت تک کے لیے ہی استعمال کریں۔“پیراسیٹامول نامی دوا ریاست ہائے متحدہ امریکا میں ٹائیلینول کے نام سے مشہور ہے۔ درد د±ور کرنے اور بخار کم کرنے کے لیے اس دوا کا استعمال بہت عام ہے۔ حمل کے دوران تمام مراحل پر اس دوا کا باقاعدگی سے استعمال کرایا جاتا ہے۔اس مطالعاتی جائزے کے نتائج ’سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن‘ نامی جریدے میں شائع ہوئے ہیں۔ اس جائزے میں یہ دیکھنے کی کوشش کی گئی کہ انسانی ٹِشوز کے حامل چوہوں میں پیراسیٹامول کے استعمال کے نتیجے میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلایا جا سکتا ہے کہ حمل کے دوران ماں کے پیٹ میں لڑکے کے خصیوں کی نشو و نما کس طرح سے ہوتی ہے اور وہ کام کس طرح سے کرتے ہیں۔جائزے کے دوران مِچل کی ٹیم نے چوہوں کو یا تو چوبیس گھنٹے تک یا پھر سات دن تک پیراسیٹامول کا باقاعدہ استعمال کروایا اور اس دوا کی آخری خوراک کے استعمال کے ایک گھنٹے بعد یہ ماپا کہ چوہے

مزید پڑھئے:وہ وجوہات جو وقت سے پہلے آ پکو بوڑھا کر دیں

میں موجود انسانی ٹِشوز میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کتنی تھی۔ سائنسدانوں نے یہ دیکھا کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پیراسیٹامول کے ذریعے علاج کے بعد ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کوئی فرق نہیں پڑا تھا۔ اس کے برعکس سات دن تک اس دوا کے استعمال کے نتیجے میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں اکٹھے پنتالیس فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔مچل اس نتیجے پر پہنچے کہ جن لڑکوں کے ہاں ماں کے پیٹ میں ہوتے ہوئے ٹیسٹوسٹیرون نامی ہارمون کی پیداوار کم رہتی ہے، ا±ن میں اس بات کے خطرات بڑھ جاتے ہیں کہ بڑے ہو کر ا±ن میں تولیدی صلاحیت نہیں رہے گی، ا±نہیں خصیوں کا کینسر ہو سکتا ہے یا پھر ا±ن کے خصیے پیٹ کے اندر ہی رہیں گے۔ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ مطالعاتی جائزہ ’ٹھوس نتائج‘ کا حامل ہے اور اس میں اہم باتوں کا پتہ چلایا گیا ہے۔ دوسری جانب ان ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ نتائج انسانی ٹِشوز کے حامل جانوروں پر تجربات سے حاصل کیے گئے ہیں اور یہ طے کرنا کافی مشکل ہو گا کہ انسانوں پر اس کے اثرات کیا ہوں گے۔ ایسے میں ان ماہرین نے اسی سمت میں مزید تجربات کا مشورہ دیا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…