اتوار‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2024 

مصنوعی انسانی اعضاءبنانے پر تحقیق

datetime 9  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) انسانی جسم میں اعضاءکی پیوند کاری میں گردوں کی تبدیلی کی شرح سب سے زیادہ ہے اور ان کے عطیات بھی اتنی آسانی سے نہیں ملتے۔ تاہم اب سائنسدان مصنوعی اعضاء بنانے پر تحقیق کر رہے ہیں اور دنیا بھر میں ماہرین اب اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کس طرح مصنوعی گردے یا مصنوعی جگر تیار کیے جاسکتے ہیں۔ اس کی ایک مثال ہارورڈ میڈیکل سکول کی ہے، جہاں ڈاکٹر ہارالڈ اوٹ سات برس قبل ہی اپنی تحقیق کی بدولت عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ڈاکٹر اوٹ نے اپنی لیبارٹری میں ابتدائی طور پر چوہوں کا مصنوعی دل بنایا، جو دھڑکتا بھی تھا۔ آسٹریا میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر ہارالڈ نے دو سال بعد ہی ایک مصنوعی جگر بنانے کی کوششیں شروع کر دیں جس میں کامیابی کے بعد انہوں نے مصنوعی جگر کی پیوندکاری کا پہلا تجربہ بھی چوہوں پر ہی کیا۔ ان کا تخلیق کیا جانے والا جگر دو ہفتوں تک کام کرتا رہا۔ اِس کے تقریباً دو سال بعد وہ یہ معلوم کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ مصنوعی گردے کس طرح بنائے جاتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے بھی بھی چوہوں پر ہی تجربہ کیا گیا۔ ابتدائی طور پر انہوں نے گردے جیسا ایک عضو تخلیق کیا، جس سے مثانہ اور پیشاب کی نالی بھی جڑی ہوئی تھی۔ پھر اسے ایک بائیو ری ایکٹر میں رکھ کر اس میں خلیے بھی داخل کیے۔ دو ہفتوں بعد ہی یہ باقاعدہ ایک کارآمد گردے میں تبدیل ہو گیا۔ بعد ازاں چوہے میں اس کی پیوند کاری کی گئی اور خون کی نالیوں سے بھی اسے جوڑا گیا۔ یہ تجربہ کامیاب رہا اور گردے نے کام کرنا شروع کر دیا اور یہاں تک کہ اس گردے نے پیشاب بھی خارج کیا۔ تاہم اس مصنوعی گردے کی صلاحیت صرف بیس فیصد تک ہی تھی۔ مگر پیوند کاری کے بعد اس کی صلاحیت صرف پانچ سے دس فیصد تک ہی رہ گئی تھی۔گوکہ مصنوعی گردے کا یہ تجربہ جزوی طور پر ہی کامیاب ہو سکا تاہم متعدد محققین کا خیال ہے کہ صحیح سمت میں یہ پہلا قدم ہے۔ کیونکہ مصنوعی گردے کا سو فیصد کام کرنا لازمی نہیں ہے اور یہ ڈائلیسس کے مریض کو مدد بھی فراہم کر سکتا ہے۔ دوسری جانب مصنوعی دل اور پھیپڑوں کے انسانی خلیوں کے ساتھ تجربے کیے جا چکے ہیں اور اب اسی طرح کا تجربہ گردوں پر بھی کیا جانا چاہیے۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ بظاہر جسم نے اس پیوند کاری کو بغیر کسی رد عمل کے قبول کر لیا۔ اس طرح مریض کو وہ ادویات بھی نہیں لینی پڑیں گی، جوپیوند کاری کے عام آپریشن کے بعد اسے کھانی پڑتی ہیں۔ مصنوعی اعضاءکی پیوند کاری سے مریض کا مدافعتی نظام بھی متاثر نہیں ہو گا۔



کالم



صدقہ


وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…