منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

مصنوعی انسانی اعضاءبنانے پر تحقیق

datetime 9  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) انسانی جسم میں اعضاءکی پیوند کاری میں گردوں کی تبدیلی کی شرح سب سے زیادہ ہے اور ان کے عطیات بھی اتنی آسانی سے نہیں ملتے۔ تاہم اب سائنسدان مصنوعی اعضاء بنانے پر تحقیق کر رہے ہیں اور دنیا بھر میں ماہرین اب اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کس طرح مصنوعی گردے یا مصنوعی جگر تیار کیے جاسکتے ہیں۔ اس کی ایک مثال ہارورڈ میڈیکل سکول کی ہے، جہاں ڈاکٹر ہارالڈ اوٹ سات برس قبل ہی اپنی تحقیق کی بدولت عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ڈاکٹر اوٹ نے اپنی لیبارٹری میں ابتدائی طور پر چوہوں کا مصنوعی دل بنایا، جو دھڑکتا بھی تھا۔ آسٹریا میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر ہارالڈ نے دو سال بعد ہی ایک مصنوعی جگر بنانے کی کوششیں شروع کر دیں جس میں کامیابی کے بعد انہوں نے مصنوعی جگر کی پیوندکاری کا پہلا تجربہ بھی چوہوں پر ہی کیا۔ ان کا تخلیق کیا جانے والا جگر دو ہفتوں تک کام کرتا رہا۔ اِس کے تقریباً دو سال بعد وہ یہ معلوم کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ مصنوعی گردے کس طرح بنائے جاتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے بھی بھی چوہوں پر ہی تجربہ کیا گیا۔ ابتدائی طور پر انہوں نے گردے جیسا ایک عضو تخلیق کیا، جس سے مثانہ اور پیشاب کی نالی بھی جڑی ہوئی تھی۔ پھر اسے ایک بائیو ری ایکٹر میں رکھ کر اس میں خلیے بھی داخل کیے۔ دو ہفتوں بعد ہی یہ باقاعدہ ایک کارآمد گردے میں تبدیل ہو گیا۔ بعد ازاں چوہے میں اس کی پیوند کاری کی گئی اور خون کی نالیوں سے بھی اسے جوڑا گیا۔ یہ تجربہ کامیاب رہا اور گردے نے کام کرنا شروع کر دیا اور یہاں تک کہ اس گردے نے پیشاب بھی خارج کیا۔ تاہم اس مصنوعی گردے کی صلاحیت صرف بیس فیصد تک ہی تھی۔ مگر پیوند کاری کے بعد اس کی صلاحیت صرف پانچ سے دس فیصد تک ہی رہ گئی تھی۔گوکہ مصنوعی گردے کا یہ تجربہ جزوی طور پر ہی کامیاب ہو سکا تاہم متعدد محققین کا خیال ہے کہ صحیح سمت میں یہ پہلا قدم ہے۔ کیونکہ مصنوعی گردے کا سو فیصد کام کرنا لازمی نہیں ہے اور یہ ڈائلیسس کے مریض کو مدد بھی فراہم کر سکتا ہے۔ دوسری جانب مصنوعی دل اور پھیپڑوں کے انسانی خلیوں کے ساتھ تجربے کیے جا چکے ہیں اور اب اسی طرح کا تجربہ گردوں پر بھی کیا جانا چاہیے۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ بظاہر جسم نے اس پیوند کاری کو بغیر کسی رد عمل کے قبول کر لیا۔ اس طرح مریض کو وہ ادویات بھی نہیں لینی پڑیں گی، جوپیوند کاری کے عام آپریشن کے بعد اسے کھانی پڑتی ہیں۔ مصنوعی اعضاءکی پیوند کاری سے مریض کا مدافعتی نظام بھی متاثر نہیں ہو گا۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…