بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

مصنوعی انسانی اعضاءبنانے پر تحقیق

datetime 9  مئی‬‮  2015 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) انسانی جسم میں اعضاءکی پیوند کاری میں گردوں کی تبدیلی کی شرح سب سے زیادہ ہے اور ان کے عطیات بھی اتنی آسانی سے نہیں ملتے۔ تاہم اب سائنسدان مصنوعی اعضاء بنانے پر تحقیق کر رہے ہیں اور دنیا بھر میں ماہرین اب اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کس طرح مصنوعی گردے یا مصنوعی جگر تیار کیے جاسکتے ہیں۔ اس کی ایک مثال ہارورڈ میڈیکل سکول کی ہے، جہاں ڈاکٹر ہارالڈ اوٹ سات برس قبل ہی اپنی تحقیق کی بدولت عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ڈاکٹر اوٹ نے اپنی لیبارٹری میں ابتدائی طور پر چوہوں کا مصنوعی دل بنایا، جو دھڑکتا بھی تھا۔ آسٹریا میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر ہارالڈ نے دو سال بعد ہی ایک مصنوعی جگر بنانے کی کوششیں شروع کر دیں جس میں کامیابی کے بعد انہوں نے مصنوعی جگر کی پیوندکاری کا پہلا تجربہ بھی چوہوں پر ہی کیا۔ ان کا تخلیق کیا جانے والا جگر دو ہفتوں تک کام کرتا رہا۔ اِس کے تقریباً دو سال بعد وہ یہ معلوم کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ مصنوعی گردے کس طرح بنائے جاتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے بھی بھی چوہوں پر ہی تجربہ کیا گیا۔ ابتدائی طور پر انہوں نے گردے جیسا ایک عضو تخلیق کیا، جس سے مثانہ اور پیشاب کی نالی بھی جڑی ہوئی تھی۔ پھر اسے ایک بائیو ری ایکٹر میں رکھ کر اس میں خلیے بھی داخل کیے۔ دو ہفتوں بعد ہی یہ باقاعدہ ایک کارآمد گردے میں تبدیل ہو گیا۔ بعد ازاں چوہے میں اس کی پیوند کاری کی گئی اور خون کی نالیوں سے بھی اسے جوڑا گیا۔ یہ تجربہ کامیاب رہا اور گردے نے کام کرنا شروع کر دیا اور یہاں تک کہ اس گردے نے پیشاب بھی خارج کیا۔ تاہم اس مصنوعی گردے کی صلاحیت صرف بیس فیصد تک ہی تھی۔ مگر پیوند کاری کے بعد اس کی صلاحیت صرف پانچ سے دس فیصد تک ہی رہ گئی تھی۔گوکہ مصنوعی گردے کا یہ تجربہ جزوی طور پر ہی کامیاب ہو سکا تاہم متعدد محققین کا خیال ہے کہ صحیح سمت میں یہ پہلا قدم ہے۔ کیونکہ مصنوعی گردے کا سو فیصد کام کرنا لازمی نہیں ہے اور یہ ڈائلیسس کے مریض کو مدد بھی فراہم کر سکتا ہے۔ دوسری جانب مصنوعی دل اور پھیپڑوں کے انسانی خلیوں کے ساتھ تجربے کیے جا چکے ہیں اور اب اسی طرح کا تجربہ گردوں پر بھی کیا جانا چاہیے۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ بظاہر جسم نے اس پیوند کاری کو بغیر کسی رد عمل کے قبول کر لیا۔ اس طرح مریض کو وہ ادویات بھی نہیں لینی پڑیں گی، جوپیوند کاری کے عام آپریشن کے بعد اسے کھانی پڑتی ہیں۔ مصنوعی اعضاءکی پیوند کاری سے مریض کا مدافعتی نظام بھی متاثر نہیں ہو گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…