اسلام آباد (نیوزڈیسک ) پریشانی اور ذہنی دباو¿ میں اکثرلوگ سر درد کا شکار ہوجاتے ہیں جو بعض اوقات ہائی بلڈ پریشر اور برین ہیمرج کا باعث بن جاتا ہے اسی حوالے سے کی گئی ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پریشانی میں سر میں اٹھنے والا سردرد دراصل کندھوں اور گردن کے پٹھوں میں کمزوری کے باعث ہوتا ہے۔ڈنمارک میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ پریشانی کے باعث اکثر سر درد کا شکار ہوتے ہیں ان میں سے 26 فیصد افراد گردن اور پٹھوں کی کمزوری کی وجہ سے سر میں درد کی شکایت کرتے ہیں۔ اس تحقیق کے بانی ڈنمارک ہیڈیک سینٹر کے فزیو تھراپسٹ بی جارن ایچ میڈسن کا کہنا ہے کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اس پر مزید تحقیق کی جائے کہ سر درد کا پٹھوں اورہڈیوں کے اثرات سے کتنا گہرا تعلق ہے تاہم پٹھوں کو مضبوط کرنے والی ٹریننگ سے سر درد سے نجات پائی جاسکتی ہے۔گزشتہ تحقیق میں کہا گیا تھا کہ پٹھوں کی کمزوری اور پریشانی میں ہونے والے سر درد سے گہرا تعلق ہے اور اس مطالعے نے اس میں مزید روشنی ڈالی ہے۔ تحقیق میں شامل ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ پریشانی میں ہونے والے سردرد میں مریض محسوس کرتا ہے کہ کوئی ربر بینڈ زور سے اس کے سر کے گرد باندھ دیا گیا ہے اور سر میں ہروقت ہلکا درد محسوس ہوتا رہتا ہے تاہم سر درد کی دو اقسام (کلسٹر اور مائگرین) کے دوران درد زیادہ شدت سے محسوس ہوتا ہے۔ کلسٹر سردرد عام طور پر شدید نزلہ یعنی سانس اور ناک کے بہنے سے ہوتا ہے جب کہ مائگرین سر میں تیزی سے ارتعاش اور الٹیوں کی وجہ سے ہوتا ہے جس کے باعث سر میں شدید درد اٹھتا ہے۔
مزید پڑھئے:خواتین میں کچھ ایسی بیماریاں جو بتانے میں ہچکچاتی ہیں
تحقیق کے دوران 60 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جنہیں پریشانی کے باعث سردرد ہوتا تھا اور30 صحت مند لوگوں کو شامل تحقیق کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ ان 30 صحت مند افراد میں سے صرف 3 افراد کو مائیگرینز کا سردرد ہوا جب کہ اس دوران جب انہوں نے سر پیچھے کی جانب جھکایا تو گردن کے ایکسٹینسر پٹھوں اور جب آگے کی جانب جھکایا تو ’نیک فلیکسر‘ پٹھوں کا جائزہ لیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ 26 فیصد صحت مند افراد میں پٹھے پریشانی میں سر درد رکھنے والے افراد سے زیادہ مضبوط پائے گئے۔میڈسن کاکہنا ہے کہ لیپ ٹاپ، کمپیوٹراور ٹیبلٹ پر زیادہ دیر بیٹھنے سے بھی گردن اور کندھے کے پٹھوں پر اثر پڑتا ہے جس سے سر میں درد بھی بڑھ جاتا ہے تاہم اسے کندھوں کے پٹھوں کو مضبوط کرنے والی مشقوں سے اس پر قابوپایا جاسکتا ہے۔