اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) خواتین خواہ مغرب کی ہوں یا مشرق کی، ان کے اندر موجود قدرتی شرم و حیا اور والدین و معاشرے کی جانب سے انہیں ان کے ”عورت “ ہونے کا احساس دلائے جانے کے سبب وہ بہت سے سوالات دوسروں سے کرتے ہوئے ہچکچاتی ہیں۔ ان میں سے اکثریت کا تعلق خواتین کی ذات سے ہوتا ہے لیکن ان موضوعات سے جڑے لفظ”ٹیبو“ کی وجہ سے وہ ان کا کسی کے سامنے آسانی یا تکلفی سے تذکرہ نہیں کر پاتی ہیں۔خواتین کی جسمانی ساخت کے اعتبار سے اگر ان سوالات کا جائزہ لیا جائے تو ان کے ذہن میں اپنے سینے کے حوالے سے بہت سے سوالات تنگ کرتے ہیں مثلاً کسی چیز کے چھو جانے سے اٹھنے والا درد، بریسٹ کینسر کا باعث بننے والا درد کیسا ہوتا ہے؟ اس موذی بیماری کا باعث گلٹیاں کیسی ہوتی ہیں؟ کیا ان کے منتخب کردہ انڈر گارمنٹس ٹھیک ہیں اور وغیرہ وغیرہ۔ ایسے ہی سوالات کے جوابات کو ایک ویب سائٹ نے یکجا کیا ہے جنہیں خواتین کی سہولت کیلئے پیش کیا جارہا ہے۔ کچھ خواتین کیلئے ان کا نسوانی حسن بے حد حساس موضوع ہوتا ہے، وہ ان کی ساخت یا حجم میں کمی بیشی کے حوالے سے بے حد پریشان رہتی ہیں۔ بریسٹ کینسر سمیت چھاتیوں کی تمام تکالیف اور بیماریوں سے بچنے کیلئے پودوں سے حاصل ہونے والی خوراک بے حد مفید ہوتی ہے۔ ان میں میوے بھی شامل ہیں۔ خاص کر اخروٹ اور پیکانز میں موجود فیٹی ایسڈ بطور خاص خواتین کو ماہانہ سینے پر ہونے والی سوجن سے نجات مل جاتی ہے۔ اس کے علاوہ میووں میں موجود کیمیکلز ٹیومر کے خطرات کو کم کرتا ہے اور یوں بریسٹ کینسر کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے، اس کے علاوہ خواتین کو گوبھی کی تمام اقسام، مشرومز کو بھی اپنی غذا میں لازمی شامل کرنا چاہئے۔کچھ خواتین کو اپنی چھاتیوں کے لٹک جانے سے پریشانی ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ان گنت مفروضے موجود ہیں جن میں سے کچھ درست اور کچھ غلط ہیں مثلا عمر بڑھنے کا نسوانی حسن ڈھلکنے سے گہرا تعلق ہے۔ دراصل ان کے لٹکنے کی وجہ کولاجن اور الاسٹن کی کمی ہوتی ہے جو کہ عمر بڑھنے کے ساتھ جسم میں پیدا ہونے لگتی ہے۔ کچھ خواتین کو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انڈرگارمنٹس کا استعمال ترک کرنے کا یہ نتیجہ ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کیونکہ محض عارضی سہارا فراہم کرتے ہیں۔ البتہ ورزش کے دوران سپورٹس برا کا استعمال ٹشوز میں ہونے والی اس ٹوٹ پھوٹ سے بچا سکتی ہے جو کہ مسلسل اچھل کود سے ہوسکتی ہے۔ اپنی رنگت گہری کرنے کی شوقین خواتین کو بھی محتاط رہنا چاہئے کیونکہ الٹر وائلٹ شعائیں بھی جسم سے کولاجن کا خاتمہ کرتی ہیں۔اگر آپ اپنے سینے کے غیر معمولی حجم سے پریشان اور خود کو بریسٹ کینسر کا شکار سمجھتی ہیں تو اپنا خیال درست کجیئے۔ میموگرافی سے کینسر کا پتہ لگانے کے زیادہ امکانات ان خواتین میں ہوتے ہیں جن کا سینہ چھوٹا ہوتا ہے۔ بھاری سینے والی دس ہزار خواتین پر کی گئی تحقیق سے ماہرین نے اندازہ لگایا کہ انہیں پینتیس سو غیر ضروری بائیوپسیز کرنا پڑیں۔ اگر آپ کو سچ مچ خطرہ محسوس ہوتا ہے تو جدید قسم کی ڈیجیٹل میموگرافی سے اپنا ٹیسٹ کروائیے، اس سے کینسر کی شناخت کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
بریسٹ کینسر کا خطرہ سچ مچ کن وجوہات سے پیدا ہوتا ہے؟ یہ سوال بھی خواتین کی اکثریت کو ڈراتا ہے۔ اس بارے میں یونیورسٹی آف ٹیکساس کی ڈاکٹر تھریسا بریسٹ کینسر کے خطرات کو شدید ترین، شدید اور کم خطروں کے تین درجوں میں بیان کرتی ہیں۔ ان میں وہ خواتین جن کا وزن زیادہ ہو، ورزش نہ کرتی ہوں، عمر 55برس سے زائد ہو اور ان کی گزشتہ نسل میں کوئی اس مرض کا شکار رہا ہو، ان میں بریسٹ کینسر کا شکار ہونے کا خطرہ شدید ترین ہوتا ہے۔ روزانہ شراب کے دو سے تین جام پینے والی خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بیس فیصد بڑھ جاتا ہے۔کاسمیٹکس میں موجود پیرابینز، نیند کی کمی ، مانع حمل گولیاں کھانے والی اور نقصان دہ چربی کا استعمال کرنے والی خواتین کے بریسٹ کینسر کا شکار ہونے کا کم امکان ہوتا ہے۔کچھ خواتین کی ساخت بگڑ جاتی ہے اور دونوں کی ساخت میں اتنا نمایاں فرق آجاتا ہے کہ یہ ناگوار گزرتا ہے، یہ پریشانی کی بات نہیں کیونکہ دنیا بھر کی خواتین کو یہ مسئلہ درپیش رہتا ہے اور وہ خواتین جو بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، ان میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس کا کوئی حل یا علاج نہیں ہے۔اٹھارہ برس کے بعد ساٹھ یا اس سے زیادہ پاو¿نڈ وزن بڑھانے والی خوقاتین کے بریسٹ کینسر کا شکار ہونے کا امکان دیگر خواتین سے دو گنا زیادہ ہوتا ہے۔
خواتین میں کچھ ایسی بیماریاں جو بتانے میں ہچکچاتی ہیں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں